حال ہی میں پاکستان میں مقبول ہونے والے کاروباری ریالٹی ٹی وی شو شارک ٹینک میں ڈیڑھ ارب پاکستانی روپے کی تاریخی سرمایہ کاری ڈیل دیکھنے میں آئی ہے۔
اتوار کو ویڈیو سرچ انجن پلیٹ فارم یوٹیوب پر شارک ٹینک شو کا ایک حصہ اپلوڈ کیا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے دنیا بھر کے شارک ٹانک شوز میں اب تک ہونے والی سب سے بڑی سرمایہ کاری کی تاریخ رقم کر دی ہے۔
مزید پڑھیں
-
پی آئی اے کی نجکاری: ’کوئی کاروبار کی جگہ ناکامی کیوں خریدے گا؟‘Node ID: 881112
-
فالکن نیلامی کا اختتام، 60 لاکھ ریال سے زیادہ کا کاروبارNode ID: 881732
تفصیلات کے مطابق پاکستانی سرمایہ کار، جنہیں اس شو میں شارک کا نام دیا گیا ہے، انہوں نے صراف نامی ٹریڈنگ کمپنی کے ساتھ ڈیڑھ ارب روپے کا معاہدہ کیا ہے جو کہ 50 لاکھ ڈالر کے قریب بنتا ہے۔
سرمایہ کاروں کی جانب سے ’صراف‘ کمپنی کو دی جانے والی یہ رقم شارک ٹینک کی تاریخ میں سب سے بڑی رقم ہے، اس سے قبل شارک ٹینک امریکہ میں 25 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کا ریکارڈ تھا۔
صراف کمپنی کے بانیوں نے 20 فیصد ایکویٹی (کاروبار کے حصے) کے عوض 80 کروڑ پاکستانی روپے اور 3 فیصد رائلٹی کے ساتھ 70 کروڑ روپے کریڈٹ لائن کے طور پر اکٹھے کیے ہیں۔
صراف ایک پاکستانی کمپنی ہے جو پریمیم پتھر ’اونیکس‘، کپاس اور معدنیات کی درآمد و برآمد میں مہارت رکھتی ہے اور پاکستان میں گزشتہ 25 برس سے کام کر رہی ہے۔ اس کمپنی کا مشن ایشیا کا سب سے بڑا بزنس ٹو بزنس (بی 2 بی) سورسنگ پلیٹ فارم بننا ہے اور شارک ٹینک میں ان کے آنے کا مقصد اپنے کاروبار کو مزید وسعت دینا تھا۔
شو کے پینل پر موجود شارکس (سرمایہ کاروں) میں فیصل آفتاب، رابیل وڑائچ، رومانہ دادا، جنید اقبال اور عثمان بشیر جیسی شخصیات شامل تھیں جو صراف کے کاروباری ماڈل اور ترقی کی صلاحیت سے بہت متاثر ہوئے۔
صراف کی کاروباری پچ کے بعد بریک ٹائم کے بانی اور سی ای او عثمان بشیر نے صراف کے ساتھ معاہدہ کیا۔
پاکستان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس ڈیل سے متعلق کافی بات چیت ہو رہی ہے، جہاں کچھ صارفین خوش ہیں تو کئی ایک حیران بھی ہو رہے ہیں۔
صارفین کے تأثرات کا اندازہ شو کی یوٹیوب ویڈیو کے نیچے کیے گئے کمنٹس سے لگایا جا سکتا ہے۔
یوٹیوب کے ساتھ ساتھ سماجی پلیٹ فارم ریڈیٹ پر بھی صارفین اس ڈیل پر اپنی رائے پیش کرتے دکھائی دیے۔
ایک صارف نے لکھا ’صراف کمپنی پہلے ہی سال کے 20 کروڑ سے زائد کما رہی ہے، شارک نے ڈیڑھ ارب سرمایہ کاری کر کے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں۔ اس میں کوئی جدت نہیں ہے۔