انتہا پسند جماعتیں متضاد افکار رکھتی ہیں، مصلحتاً متحد ہیں، مرکز اعتدال
ریاض ..... انسداد انتہا پسندانہ افکار مرکز اعتدال نے واضح کیا ہے کہ انتہا پسند جماعتیں متضاد افکار رکھتی ہیں۔ مصلحتاً متحد ہوگئی ہیں۔ مشاہدات اور تجربات نے ثابت کیا ہے کہ یہ اپنی عبوری ضرورتیں پوری کرنے کیلئے ایک دوسرے کی حلیف بن جاتی ہیںاور کام نکلنے پر ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کرلیتی ہیں۔ ان میں نظریاتی مطابقت اور فکری ہم آہنگی نہیں پائی جاتی۔ مرکز اعتدال نے ٹویٹر کے اپنے ا کاﺅنٹ پر توجہ دلاتے ہوئے بتایا کہ انتہا پسند جماعتوں کے نظریات میں مکمل ہم آہنگی اور مطابقت ایک دھوکہ ہے۔ بظاہر مذموم مقصد کے تحت یہ ایک دوسرے کے قریب آجاتی ہیں۔ ایک دوسرے جیسی لگتی ہیں۔ اس سلسلے میں صومالیہ کی تحریک الشبا ب روشن ترین مثال ہے۔مرکز اعتدال نے اس حوالے سے الشباب تحریک کا کچا چٹھا بھی بیان کیا ہے۔ اس حوالے سے اہم ترین نکتہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ الشباب تحریک نے 2012 ءمیں ا لقاعدہ تنظیم کیساتھ اتحاد قائم کیا۔ پھر رفتہ رفتہ یہ دو حصوں میں منقسم ہوگئی۔ ایک نے القاعدہ تنظیم کےساتھ شراکت کو اپنا تشخص بنایا جبکہ دوسرے حصے نے داعش میں شمولیت کو ترجیح دی۔ مرکز اعتدال کا کہناہے کہ الشباب تحریک کا بڑا رجحان صومالیہ کے اندر جدوجہد پر مرکوز ہے۔