اعظم گڑھ میں مسلم اور دلت نوجوان پر تشدد میں اضافہ
لکھنؤ- - - - رہائی منچ نے اعظم گڑھ کو بدنام کرنے کیلئے یوگی حکومت کی نیت پر سخت اعتراض کیا ہے۔منچ نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں مسلسل اعظم گڑھ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اسی کے تحت اعظم گڑھ میں دلتوں اور مسلمانوں کو فرضی تصادم میں ہلاک اورمقدمات میں ملوث کیا جا رہا ہے۔ منچ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اعظم گڑھ میں نریندر مودی جا رہے ہیں تو پھر سے مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو دہشتگردی کے نام پر فرضی طریقہ سے ملوث کیا جا سکتا ہے تاکہ بی جے پی دہشت گردی کی سیاست کے سہارے 2019 میں پولرائزیشن کرا سکے۔منچ کے وفد نے پولیس کی طرف سے فرضی طور پر اٹھائے گئے سنجر پور کے آفتاب سے ملاقات کی جسے عوامی احتجاج کے بعد پولیس نے چھوڑ دیا۔ وفد نے آفتا ب کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کرائی۔ رہائی منچ لیڈر انل یادو نے بتایا کہ آفتاب اور مونو کو اعظم گڑھ کی پولیس نے بھدولی موڑ پر زدوکوب کرنے کے بعد پولیس اسٹیشن لے گئی۔ قندھارپور تھانہ کے انچارج اروندیادو نے انہیں ٹارچر کیا۔ان کے بارے میں انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے تحقیقات جاری ہے۔ضلع میں تعینات ہونے سے وہ تحقیقات میں روکاوٹ پیدا کرسکتےہیں۔منچ کے رہنما مسیح الدین سنجری نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کی سازش سے اعظم گڑھ میں امن و امان کی فضا مکدر ہوتی جارہی ہے۔ 2 اپریل کے بھارت بند کے نام پر جہاں دلتوں اور مسلمانوں کو جیل میں ڈالا گیا وہیں سرائے میر میں پولیس فیس بک پوسٹ کے معاملے کو لے کر سوال اٹھانے پر مسلم کمیونٹی کے نوجوانوں کی گرفتاری اور فرضی مقدمات میں نامزد کرنے کی کارروائیوں میں مصروف ہے ۔رہائی منچ کے رہنما طارق شفیق نے کہا کہ دہشتگردی کے نام پر بے گناہ مسلمانوں کی گرفتاری کرنیوالے سابق اے ڈی جی قانون برج لال کو بی جے پی نے اقتدار میں آنے کے بعدیوپی ایس سی-ایس ٹی کمیشن کا چیئرمین مقررکیا ہے۔