سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ
جس طرح کوئی جرم ہر پہلو سے مکمل نہیں ہوتااسی طرح مجرم بھی سزا سے نجات نہیں پاتا۔سعودی سیکیورٹی اہلکاروں نے ریکارڈ وقت میں بہت سارے ایسے مسائل کی گتھیاں سلجھا لیں جو لاینحل نظر آرہے تھے۔ یکے بعد دیگرے جرائم پیشہ گروہ سیکیورٹی اہلکاروں کے قبضے میں آتے چلے گئے۔
ڈاکٹر ابراہیم الغصن کے قتل کی واردات نے سعودی عرب کے پورے معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ اس کی گتھی زیادہ دیر تک گتھی نہیں رہی۔ سیکیورٹی اہلکاروںنے بالاخر سلجھا ہی لی۔ واردات میں شریک تمام افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ کلیدی کردار شامی شہری تھا جو عمرہ ویزے پر آکر واردات کرکے فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا۔ اسے یقین تھا کہ وہ چند گھنٹوں کے اندر مملکت سے نکل جائیگا اور کسی کو کانوں کان خبربھی نہیں ہوگی۔
اس بھیانک جرم او راسکی جزئیات نے ثابت کردیا کہ سعودی سیکیورٹی اہلکار پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ یہاں سعودی شہری ہوں یا مقیم غیر ملکی اپنے اہل و عیال، اپنی دولت اور آبرو کے حوالے سے لمبی تان کر سو سکتے ہیں۔
دوسری جانب بھاری رقم پر ہاتھ صاف کرنے والے جرائم پیشہ عناصرکی بھرپور کوشش تھی کہ وہ واردات میں ایسے ذرائع استعمال کریں جن تک سیکیورٹی اہلکار رسائی حاصل نہ کرسکیںتاہم سیکیورٹی اہلکاروں نے اس حوالے سے بھی وطن عزیز او رپوری دنیا کو یہ پیغام دیدیا کہ وہ سنگین سے سنگین واردات کرنے والوں کو عدالت کے حوالے کرنے میںمشاق ہیں۔