میں نے یہ سمجھنے کی بڑی کوشش کی کہ آخر ہم لوگ خواتین کیساتھ چھیڑ خانی کا سلسلہ قانون کے اجراءکے بغیر کیوں بند نہیں کرسکتے۔ کافی دماغ پاشی کے بعد میری سمجھ میں یہ بات آئی کہ مسئلہ قانون کا نہیں بلکہ خواتین سے متعلق مردوں کی بنیادی سوچ اور نظریہ کا ہے۔ چھیڑ خانی کے قانون کے اجراءاور عملدرآمد سے خواتین کو جارحیت سے تحفظ حاصل ہوگا۔ ویسے بھی ہمارے یہاں خواتین کے ساتھ جارحیت کا سلوک روا نہیں رکھا جاتا۔ اس قانون کی بدولت خواتین کو گھٹیا زبان اور وقار کے منافی تبصروں اور فقرے چست کرنے کی اذیت سے بھی نجات ملے گی۔ چھیڑ خانی کے انسداد کا قانون خواتین کے احترام میں اضافہ کریگا او ر خود خواتین کے حلقوں میں عزت ِنفس کے شعور کو بڑھاوا دے گا۔
اس قانون کی بدولت خواتین گھر سے محفوظ شکل میں باہر جاسکیں گی۔ گھر کا تصور مردوں اور خواتین کے حوالے سے مختلف ہوتا ہے۔ گھر مرد کے حوالے سے وہ پناہ گاہ ہے جہاں وہ خود ساختہ دنیا سے واپس آکر چین و سکون کے لمحے گزارتا ہے۔ محنت و مشقت اورمعاشرے میں رہن سہن کے مسائل سے نکل کر آتا ہے۔ جہاں تک خواتین سے متعلق گھر کے تصور کی بات ہے تو بہت سارے لوگوں کی نظر میں گھر ہی خواتین کی واحد دنیا ہے جہاں رہنے سہنے اور چہار دیواری میں بند رہنے کیلئے ہی وہ پیدا کی گئی ہے،جہاں سے وہ شاذو نادر ہی نکلتی ہے۔ چھیڑ خانی گھر کے تعارف کے تناظر میں بدی نہیں بلکہ بدی کا نتیجہ ہیں۔ چھیڑ خانی کے قانون کے اجراءسے خواتین کا یہ حق تسلیم کرلیا گیا ہے کہ وہ گھر سے نکل سکتی ہے، کام پر جاسکتی ہے،پیداواری عمل میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرسکتی ہے۔ خواتین کے حقوق اور زندگی کو منظم کرنے کیلئے جو قوانین و ضوابط بنائے گئے ہیں اُن پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کے انفرادی حقوق میں کوئی فرق نہیں کیا گیا۔ تعلیم یافتہ، ان پڑھ ، نابالغ ، پختہ ذہن، امریکی ، سعودی خواتین سب کو ایک ہی پیج پر رکھ دیا گیا ہے۔ جو قاعدہ مالدار خاتون پر لاگو ہوتا ہے وہی نادار خاتون پر بھی ہوتا ہے ۔ چھیڑ خانی کرنے والا وہ رضاکار سپاہی ہے جو خاتون کو اپنے گھر میں رہنے پر مجبور کرتا ہے۔ آئندہ اس سپاہی کا کردار منسوخ ہوگا تو خواتین عوامی زندگی کا حصہ بنیں گی۔ انکے اختیارات کا دائرہ وسیع ہوگا۔ آئندہ ایام کی خواتین گزشتہ ایام کی خواتین سے مختلف ہونگی۔ بالاخر مرد و زن کے درمیان مساوات کا المیہ سر ابھارے گا اور ان لوگوں کیلئے مسائل پیدا کریگا جو 40برس سے خواتین کو چہار دیواری میں بند کرنے کی جنگ لڑتے رہے ہیں۔