احمد صالح حلبی ۔ مکہ
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مکہ مکرمہ و مشاعر مقدسہ ڈیولپمنٹ رائل اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ جاری کیا تو کسی کو کسی طرح کا اچنبھا نہیں ہوا۔ انہوں نے اس کی مجلس انتظامیہ کے قیام اور اس کی سربراہی ولیعہد نائب وزیراعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کو تفویض کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اتھارٹی کے ارکان کی تقرری خادم حرمین شریفین بذات خود کرینگے۔ اس فیصلے کابنیادی محرک یہ ہے کہ سعودی حکومت نے مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ پر بے تحاشہ دولت صرف کررکھی ہے۔ مملکت کے دیگر شہروں کے مقابلے میں ان پر خرچ کی جانیوالی رقم دگنی ہے۔اس کے باوجود برسہا برس سے سرکاری اداروں کے مفادات میں تضاد، ہرادارے کی جانب سے اس کے منصوبے حاصل کرنے کی کوشش ، تیزی سے کام نمٹا کر دوسرے منصوبوں کے حصول کی جدوجہد کی وجہ سے بہت سارے کام نامکمل رہ گئے۔ اس کی نمایاں ترین مثال سرکلر روڈ 3اور سرکلر روڈ 4ہیں۔ یہ ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔ ان پر تار کول نہیں بچھایا گیا، یہاں بجلی کا انتظام نہیں، یہاں فٹپاتھ کا انتظام نہیں۔عجیب بات یہ ہے کہ سرکلر روڈ 3اور 4کی تعمیر شروع ہوئے کئی برس گزرچکے ہیں۔ اسی طرح سے مکہ مکرمہ میں الستین اسٹریٹ کا چوراہا کئی سال سے اپنی بپتا سنا رہا ہے ۔وہاںایک بڑا گڑھا کھدا ہوا ہے اور نہیں لگتا کہ یہ مسئلہ مستقبل قریب میں حل ہوگا۔ جلد بازی کی منفی مثال میں النوریہ برج کو پیش کیا جاسکتا ہے جہاں ایک لائن والی سڑک بنائی گئی ہے جبکہ ضرورت 2لائن والی سڑک کی تھی۔
اگر ہم مکہ مکرمہ کے نامکمل منصوبے گنوانے لگیں تو اس کی ایک طویل فہرست پیش کرنا ہوگی۔ یہ منصوبے اتنے زیادہ ہیں کہ ان کی گنتی مشکل ہوگی۔ کُل ملا کر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ دیگر شہروں کے مقابلے میں مکہ مکرمہ کے منصوبوں کا معطل ہونا اور معطل پڑے رہنا ،ان کی پہچان بن گئی ہے۔ ہمارے سامنے اس کے بہت سارے شواہد ہیں۔ بہت سارے محلے اور عمارتیں منہدم کرکے صفحہ ہستی سے مٹا دی گئیں تاہم ان کی جگہ ترقیاتی منصوبوں کے آغاز کی کوئی امید نظر نہیں آرہی۔ صرف یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ عمارتیں ہٹا دی گئیں، ملبہ صاف کردیا گیا، عمارتیں کھلے میدان میں تبدیل ہوگئیں جہاں گرد آلود پارکنگ بن گئی ہیں اور گاڑیوں کو متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ علاوہ ازیں یہ خالی میدان کباڑ خانوں میں تبدیل ہوگئے ہیں جن سے بدبو پھوٹتی رہتی ہے۔ یہ امراض کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
اس تناظر میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مکہ مکرمہ و مشاعر مقدسہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے رائل اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا۔ یہ اتھارٹی نامکمل منصوبوں کو عمدہ طریقے سے مکمل کریگی۔ حجاج و معتمرین کی خدمات کے نظام کو جدید خطو ط پر استوار کریگی۔ حرم مکی سے لیکر سڑکوں ، شاہراہوں تک ہر جگہ کوبہتر سے بہتر شکل میں پیش کرنے کا اہتمام کریگی۔ معتمرین اور حجاج کی رہائش کیلئے قائم کرنے والے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کریگی۔ شہر میں پبلک پارک قائم کرکے تفریحاتی منصوبے روبہ عمل لائے گی۔
زمینی حقیقت ظاہر کررہی ہے کہ ولیعہد نائب وزیر اعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کی زیرقیادت مکہ مکرمہ و مشاعر مقدسہ ڈیولپمنٹ رائل اتھارٹی کا قیام واضح اور مضبوط پیغام کے مماثل ہے۔ سعودی قیادت نے یہ فرمان جاری کرکے اس عزم کا اظہار کیا کہ مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ کو جدیدخطوط پر اس انداز سے استوار کیا جائیگا جو ان مقامات کے شایان شان ہوگا۔ اس کی بدولت تعمیر و ترقی کا عمل صحیح جہت میں آگے بڑھے گا۔ ”قومی تبدیلی پروگرام 2020“اور” سعودی وژن 2030“کے اہداف پورے ہونگے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ یہ فیصلہ مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ سے موجودہ سعودی قیادت کی غیر معمولی دلچسپی کا مظہر ہے۔مملکت کے حوالے سے یہ کوئی نئی بات نہیں۔ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز ؒ رحمہ اللہ نے مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے جس تاریخی عمل کا آغاز کیا تھا اُسے ان کے فرمانروا بیٹوں نے اپنے اپنے انداز میں آگے بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا اور خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اسے منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭