Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج کے دینی و دنیاوی فوائد حاصل کریں، امام حرم

 مکہ مکرمہ ..... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر سعود الشریم نے عازمین حج سے کہا ہے کہ وہ اسلام کے پانچویں رکن حج کے شعائر اور مناسک احسن شکل میںادا کرکے حج کے دینی اور دنیاوی فوائد حاصل کریں۔انہوں نے ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے بندوں پر حج فرض کیا ہے اور اس رکن میں بہت سارے مقاصد اور فوائد ودیعت کردیئے ہیں۔ امت مسلمہ ان مقاصد اور فوائد سے بے نیاز نہیں ہوسکتی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کو جو حکم دیا تھا کہ وہ دنیا بھر کے لوگوں کو حج پر آنے کی صدا لگائیں۔ اسکا مقصد بندگان خدا کو حج کی حکمتوں اور اسکے فوائد کے حصول کی طرف راغب کرنا تھا۔ قرآن پاک کی آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس کا حکم یہ کہہ کر دیا گیا کہ ”تم لوگوں میںحج کا اعلان کردو۔ وہ پیدل اور کمزور اور لاغر اونٹیوںپر سوار ہوکر دنیا کے دور دراز علاقوں سے یہاں پہنچیں گے“۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی واضح کیا کہ حج پر آنے والے مقدس شہر پہنچ کر اپنے فوائد کا نظارہ کرینگے اور متعینہ دنوں میں اللہ تعالیٰ کا نام لیکر اسکا ذکر کریںگے۔ امام حرم کا خطبہ سننے کیلئے لاکھوں عازمین مسجد الحرام میں موجود تھے۔ انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ جمعہ کا خطبہ سن رہے تھے۔ گونگوں کیلئے اشاروں کی زبان اور برصغیر پاک و ہند ، ایران، افغانستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، ترکی اور دنیا کے دیگر ممالک کیلئے اردو، فارسی، انڈونیشی ، ترکی زبانوں میں براہ راست ترجمہ دیا جارہا تھا۔ امام حرم نے حجاج او رعام نمازیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حج کے فوائد اور اسکی حکمتیں بے شمار ہیں۔ حج کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ اسکی بدولت امت کی سربلندی ہوتی ہے ۔ فرزندان اسلام کے دلوں میں بالیدگی پیدا ہوتی ہے۔ حج کے اخروی فوائد بھی ہیں اور دنیاوی فوائد بھی۔اخروی فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ حاجی کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ رشتہ مضبوط ہوتا ہے۔ ہر طرح کی آلودگیوں سے پاک ہوتا ہے۔ حاجی خالص توحید کی نعمت سے مالا مال ہوجاتا ہے۔ اس کا اظہار حاجی ترانہ بندگی، تلبیہ پڑھ کر کرتا ہے۔ تلبیہ شرک اور مشرکانہ آلودگیوںسے مکمل برات کا اظہار ہے۔ تلبیہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی خلاقیت اسکی ربوبیت اور اس کے خالق اور مالک ہونے کا مکمل اظہار ہے۔ حج بندگی کا تصور اخذ کرنے اور عقیدہ توحید کو ہر آلودگی سے پاک صاف کرنے کا عظیم الشان موقع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں تمام مسلمانوں خصوصاً اپنی حرمتوں کی تعظیم کا حکم دیا ہے او ریہ بھی جتا دیا ہے کہ اللہ کی حرمتوں کی تعظیم کرنے والے کے لئے اسکے رب کے یہاں قابل تعریف امر ہے۔ امام حرم نے حجاج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو حج کیلئے ارض مقدس لاچکا ہے۔ اب آپ لوگ عظیم الشان حج موسم کا بے قراری سے انتظار کررہے ہیں۔حج کا مطلب خانہ کعبہ کا طواف ، میدان عرفات میں وقوف، رحمان اور مہربان ذات کے آگے فروتنی اور عجز و انکسار ، ترانہ بندگی کا تسلسل ، اللہ کا ذکر، جمرات کی رمی، قربانی، صفا اور مروہ کی سعی ہے۔ حج اور اسکے مناسک کا احساس انسان کو لاشعور تک میں سکون اور خوشی بخشتا ہے۔ حاجی حج شروع کرتے ہوئے سلے ہوئے کپڑوںسے آزاد ہوجاتا ہے۔ اللہ کے شعائر کی تعظیم کو اپنی پہچان بنالیتا ہے۔ امام حرم نے بتایا کہ حج کے فوائد میں سے ایک فائدہ مرد مسلم کی تربیت اور اللہ تعالیٰ کی بندگی میں کمال اخلاص سے سرشاری ہے۔ صدق اور اخلاص کا مطلب یہ ہے کہ حج اور اسکے تمام کام ریا کاری سے پاک ہوں۔ امام حرم نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے موقع پر ایک دعا کی تھی کہ ”اے اللہ ! ایسے حج کی توفیق عطا فرما جس میں ریا کاری نہ ہو اور شہرت طلبی نہ ہو“ امام حرم نے بتایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے موقع پر مسلمانوں کو آسانیاں فراہم کرنے کا خصوصی اہتمام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شدت پسندی اور غلو سے منع کیا۔ پیغمبر اسلام نے دینی اور دنیاوی معاملات میں شدت پسندی سے پرہیز پر زوردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اصول یہ دیا کہ کسی بھی معاملے میں آسانی پیدا کرنے سے وہ معاملہ خوبصورت ہوجاتا ہے اور جس عمل سے آسانی اٹھالی جائے اس سے وہ عمل داغدار ہوجاتا ہے۔ آسانی ، نرمی اسلامی فقہ کا امتیازی نشان ہے۔ پیغمبر اسلام سے حج کے موقع پر جب بھی کسی حاجی نے حج کے کسی کام کی ترتیب کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے انہیں سہولت کا راستہ دکھایا۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ جو حاجی بھی یہاں ارض مقدس پہنچا ہوا ہے وہ ایک طرح سے اپنے دوسرے گھر میں ہے۔ یہاںآمد سے لیکر واپسی تک اعزاز و اکرام کا معاملہ کیا جائیگا۔ مناسک حج کی ادائیگی میں حجاج کو سہولتیں فراہم کرنا ۔ حج کے مناسک کو شور ہنگامے، نعرے بازیوں او رحج سے تعلق نہ رکھنے والی سرگرمیوں سے بچانا حج منتظمین کے ذمہ ہے۔ دوسری طرف مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ صلاح البدیر نے جمعہ کا خطبہ حج او راسکے فضائل او راسکی عظمت کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حجاج کرام ایسے ہر عمل سے پرہیز کریں جس سے حج کی فضا مکدر ہوتی ہو۔ حج کے مقاصد متاثر ہوتے ہوں اور حج سے حاصل کئے جانے والے فوائد معطل ہوتے ہوں۔ امام البدیر نے یہ بھی کہاکہ شعائر حج کی عطر بیز ہوائیں چلنے لگی ہیں۔ حجاج حرم کے تقدس کا بھرپور اظہار کرچکے ہیں۔ وہ حرم کی تعظیم او راس کا احترام شایان شان طریقے سے کررہے ہیں۔ امام البدیر نے کہا کہ تمام حاجی حج قوانین و ضوابط کی پابندی کریں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ حج لڑائی جھگڑوں، ہنگاموں، نوک جھونک ، مظاہروں ، جلسوں ، جلوسوں ، نعرے بازیوں ، جماعتی سیاست کا علم بلند کرنے اور تعصبات کے مظاہرے کا میدان نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حجاج کرام حج ، اسکی شرائط او راس کے احکام احسن شکل میں دریافت کریں، انہیں سمجھیں۔ احرام کی چادریں زیب تن کرنے اور خانہ کعبہ کا قصد کرنے سے قبل حج آگہی حاصل کریں۔ بعض حاجی دیار مقدس پہنچ جاتے ہیں۔ حج کے کام انجام دینے لگتے ہیں لیکن حج کے احکام سے ناواقفیت کے باعث حج کے کام ناتمام شکل میں انجام دیکر وطن واپس چلے جاتے ہیں۔ کئی ایسے ہوتے ہیں جو حج کا اہم رکن چھوڑ دیتے ہیں۔ بعض حج کی شرائط پس پشت ڈال دیتے ہیں۔ بعض حج کا کوئی فرض ترک کردیتے ہیں۔ کئی ممنوعہ عمل کے مرتکب ہوجاتے ہیں۔ یہ سب کچھ انجانے میں ہوتا ہے۔ امام البدیر نے حجاج، معتمرین اور زائرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کا عقیدہ آپ کو یہاں لیکر آیا ہے۔ فریضہ حج کی ادائیگی کے جذبے نے آپ کو یہاں آنے پر آمادہ کیا ہے۔ دین کے رشتوں نے آپ کو متحد کیا ہے لہذا تمام حاجی ایک دوسرے کے ساتھ نرمی و مہربانی کا معاملہ کریں۔ ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ کوئی کسی کو دھکا نہ دے کوئی کسی کے لئے پریشانی اور زحمت کا باعث نہ بنے کوئی دوسرے سے لڑائی جھگڑا نہ کرے۔ تمام حاجی کمزوروں کا دھیان رکھیں، راستہ بھول جانے والے کی رہنمائی کریں۔ کمزور اور محتاج کی مدد کریں۔ نرمی اور روا داری پر توجہ مرکوز رکھیں۔ شدت پسندی سے دور رہیں۔ جمرات کی رمی کنکریوں سے کریں۔ کسی بھی عمل کی ادائیگی میں شرعی حد سے تجاوز نہ کریں۔
 

شیئر: