حق گوئی صرف سعودی عرب کی ذمہ داری نہیں
ڈاکٹر خیریہ السقاف ۔ الجزیرہ
حج موسم اپنے اندر ایک پیغام رکھتا ہے۔ حج پیغام صرف سعودی عرب کی ذمہ داری نہیں۔سعودی عرب،اسکے قائدین، منتظمین، سیکیورٹی ادارے اور گوناگوں خدمات پیش کرنے والے محکمے اپنے جملہ وسائل بروئے کار لاکر ارض مقدس کا رخ کرنے والے لاکھوں لوگوں کی میزبانی کا اعزاز حاصل کررہے ہیں۔ سعودی عرب اور اسکے ادارے فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے کیلئے آنےوالے لاکھوں مسلمانوں کی ضروریات پوری کرنے، انکے آرام و راحت کو یقینی بنانے او رآب زمزم کا تحفہ پیش کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ضیوف الرحمن کو پانی، مشروبات، پھل، انواع و اقسام کے کھانوں او رمختلف ضروریات کی تکمیل کے انتظامات کئے ہوئے ہیں۔ حجاج کی آمد ورفت میں آسانی پیدا کرنے کا اہتمام کررہے ہیں۔ضیوف الرحمن کو وہ ساری سہولتیں پیش کی جارہی ہیں جن کی وہ تمنا کرتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کچھ ایسی خدمات بھی پیش کررہے ہیں جو انکے خواب و خیال تک میں نہیں ہوتیں۔
حج موسم صرف سعودی عرب کی ذمہ داری نہیں۔ یہاں انفرادی اور اجتماعی شکل میں ضیوف الرحمن، حج ، عمرے اور زیارت کیلئے آتے ہیں۔ مختلف ممالک کے سرکاری مشن بھی ہر سال سعودی عرب کی میزبانی میں ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ جو کسی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہوجاتے ہیں انکی ہنگامی ضروریات کو پورا کرکے حج کا بندوبست کرنا بھی سعودی عرب اپنے ذمہ لئے ہوئے ہے۔ حج موسم صرف سعودی عرب کا پیغام نہیں۔ یہ کام صرف مملکت کا نہیں کہ وہ پوری دنیا کو یہ دکھائے اور جتائے کہ اس کے شہری ضیوف الرحمن کی خدمت تن من دھن سے کررہے ہیں۔ ایسے شہری بھی ہیں جو کسی اجرت کے بغیر حج پر آنے والوںکو رہائش فراہم کرتے ہیں۔ ایسے ادارے بھی ہیں جو ضیوف الرحمن کی ضیافت اور انہیں مشروبات کی فراہمی میں پیش پیش رہتے ہیں۔کئی سرکاری ادارے حجاج کے تحفظ، رہنمائی اور قیام و طعام کے انتظامات اپنے طور پر کسی پیشگی پیش بندی کے بغیر کرتے ہیں۔ دینی علوم کے ماہرین ضیوف الرحمن کو دینی معلومات پیش کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہر زبان میں آگہی کا اہتمام کرتے ہیں۔ احسان جتائے بغیر حجاج کی خدمت کرتے ہیں۔ بندرگاہوں، بری سرحدی چوکیوں اور ہوائی اڈوں سے لیکر واپسی تک مختلف قسم کی سہولتوں کی فراہمی کو اپنا فرض قرار دیئے ہوئے ہیں۔
حق اور سچ یہ ہے کہ حج اور اس کے تقاضوں کی تکمیل ، حج آگہی اور اسکا پیغام دنیا بھر کے انسانوں تک پہنچانا صرف سعودی عرب کی ذمہ داری نہیں۔ یہ حج پر آنے والے تمام فرزندان اسلام کی بھی ذمہ داری ہے۔ ضیوف الرحمن کا فرض ہے کہ وہ یہاں جو کچھ دیکھیں، جو کچھ برتیں حج ایام میں ہر روز ہر رات اور ہر لمحے اپنے پرجوش خیر مقدم اور پذیرائی کے حوالے سے جو کچھ محسوس کریں وہ اسے اپنی زبان میں اپنے انداز سے بیان کرنے کا اہتمام کریں۔ اپنے خدمت گاروں کو دعاﺅں کی سوغات سے نوازیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭