یہ ریڈیو پاکستان ہے مغربی پاکستان میں دن کے 2اور مشرقی پاکستان میں دن کے 3بجے ہیں ۔ چند لمحوں بعد صدر پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خان ریڈیو پر قوم سے خطاب کر یں گے ۔
’’ میرے عزیز ہمو طنو السلام علیکم !10کروڑ پاکستانیوں کے امتحان کا وقت آپہنچا ہے ۔ آج صبح سویرے ہندوستانی فوج نے پاکستان کے علاقے پر لاہور کی جانب سے حملہ کیا اور ہندوستانی ہوائی بیڑے نے وزیر آباد اسٹیشن پر کھڑی ہوئی ایک مسافر گاڑی کو اپنے بزدلانہ حملے کا نشانہ بنایا ۔ یہ پیش قدمی ان جارحانہ اقدامات کی ایک کڑی ہے جو پچھلے 4مہینوں سے بھارتی سامراج مستقل کرتا چلا آرہا ہے ۔ اس کا آغاز مئی سے ہوا جب انہوں نے جنگ بندی لائن کوتوڑا اور کارگل کے علاقے میں 3چوکیوں پر قبضہ کر لیا ۔ اقوامِ متحدہ کی مداخلت پر ان چوکیوں کو ہندوستانیوں نے عارضی طور پر خالی کر دیا تھا لیکن اگست میں ہندوستانیوں نے ان چوکیوں پر دوبارہ قبضہ جمالیا ۔ انہوں نے اپنی جارحانہ سرگرمیوں کو جاری رکھا اور بڑھتے بڑھتے ٹیٹوال کے علاقے میں بھی ہماری چوکیوں پر قبضہ کر لیا ۔ پوری قوت اور جنگی سازو سامان کے ساتھ اوڑی اور پونچھ کے علاقے کی طرف بڑھ گئے ۔ ہندوستانیوں نے محض جنگ بندی لائن توڑنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ پاکستانی علاقے میں اعوان کے گائوں پر گولہ باری کی ۔ اس قدر اشتعال انگیزی کے باوجود ہم نے جس ضبط و تحمل سے کام لیا ۔ اسے ہندوستانیوں نے غلط سمجھا ۔ ہندوستانی حملے کو روکنے کیلئے آزاد کشمیر کی افواج کو بھمبرکے علاقے میں مجبوراً بڑھنا پڑا ۔ ہندوستان نے اپنے ہوائی بیڑے کو بھی بے دریغ اس جنگ میں دھکیل دیا ۔ اس طرح حالات کو اور زیادہ خطرناک بنا دیا ۔ اس وقت تک تمام دنیا پر ظاہر ہو گیا تھا کہ کشمیر میں ہندوستانی جارحیت کا اصل مقصد پاکستان پر حملہ کرنا ہے ۔ آج انہوں نے اس کا آخری ثبوت بھی دے دیا ہے اور اپنے ان ناپاک ارادوں کا بھر م کھول دیا ہے جو شروع ہی سے ان کے دلوں میں پاکستان کے خلاف پرورش پا رہے تھے ۔ ہندوستانی حکمران شروع ہی سے پاکستان کے وجود سے نفرت کرتے رہے ہیں اور مسلمانوں کی آزاد مملکت کو انہوں نے کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا ۔ پچھلے 18برس سے وہ پاکستان کے خلاف جنگی تیاریاں کرتے رہے ہیں ۔ انہوں نے چین کا ہوا محض اس لئے کھڑا کیا کہ وہ مغربی ممالک سے زیادہ سے زیادہ فوجی امداد حاصل کرنا چاہتے تھے ۔ ہمارے بعض دوستوں کو بھارتی حکمرانوں کی ذہنیت کا علم نہ تھا اور وہ بھی اس دھوکے میں آگئے کہ ہندوستان پوری طرح مسلح ہو جانے کے بعد چین سے جنگ کرنے کے قابل ہو جائے گا ۔ ہم شروع ہی سے یہ جان گئے تھے کہ یہ ہتھیار ہمارے خلاف استعمال ہوں گے ۔ وقت نے اسے سچ ثابت کر دیا ہے ۔ اب جبکہ ہندوستانی حکمرانوں نے اپنی روایتی منافقت اور بزدلی سے کام لیتے ہوئے بغیر اعلان جنگ کئے اپنی فوجوں کو پاکستان کی مقدس سرزمین پر حملہ کرنے کا حکم دے دیا ہے تو ہمارے لئے صرف ایک ہی راستہ رہ گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم ان کے حملے کا ایسا منہ توڑ جواب دیں کہ ہندوستانی حکمرانوں کے ناپاک سامراجی منصوبوں کا خاتمہ ہو جائے ۔ ہندوستانیوں نے لاہور کے دلیر اور بہادر لوگوں کو سب سے پہلے للکارا ہے ۔ تاریخ میں لاہور کے دلیروں کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا ۔ پاکستان کے دس کروڑ عوام جن کے دل کی دھڑکن میں لا اِلہ الاللہ محمد رسول اللہ کی صدا گونج رہی ہے ۔ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ جب تک دشمن کی توپیں ہمیشہ کیلئے خاموش نہ ہو جائیں ۔ ہندوستانی حکمران شاید ابھی نہیں جانتے کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے ۔ہمارے دلوں میں ایمان اور یقین محکم ہے اور ہمیں یہ معلوم ہے کہ ہم سچائی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ ہم پورے اتحاد اور عزم کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کریں گے ۔ اللہ تعالیٰ کا واضح ارشاد ہے کہ فتح ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے ۔ ملک میں آج ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔ جنگ شروع ہو چکی ہے ۔ دشمن کو فنا کرنے کیلئے ہمارے بہادر فوجیوں کی پیش قدمی جاری ہے ۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کے مسلح فوجیوں کو اپنے جوہر دکھانے کا موقع عطا کیا ہے ۔ ان کا جذبہ فداکاری ، ایمان اور آہنی عزم ہمیشہ ان کے ساتھ رہا ہے ۔ ہماری فوجیں دشمن کو ختم کرنے میں ان شاء اللہ کامیاب ہوں گی ۔
حکومت پاکستان اس صورتحال کے مقابلے کیلئے پوری طرح تیار ہے اور تمام ذرائع اس کیلئے استعمال کئے جائیں گے ۔ حملہ آور کے مقابلے کی اس جدوجہد میں میں یقینا ان تمام ممالک کی ہمدردی اور حمایت حاصل ہو گی جو امن اور آزادی پر یقین رکھتے ہیں ۔ ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتویں باب کے مطابق اپنی انفرادی اور اجتماعی مدافعت کے حق کو استعمال کر رہے ہیں ۔ میرے عزیز ہموطنو! اس آزمائش کی گھڑی میں آپ کو مکمل طور پر پر سکون اور متحد رہنا چاہئے ۔
آپ میں سے ہر ایک کو ایک عظیم فرض ادا کرنا ہے ۔ یہ فرض آپ پورے ایمان اور وفاداری سے ادا کیجئے ۔ اللہ تعالیٰ جو رحیم و کریم ہے آپ کو ضرور کامیابی بخشے گا ۔ جس فتنے نے ہماری سرحدوں پر سراٹھایا ہے وہ ان شاء اللہ تباہ ہو کر رہے گا ۔
میرے ہموطنو! آگے بڑھو اور دشمن کا مقابلہ کرو خدا تمہارا حامی و ناصر ہو ۔ آمین ۔
پاکستان پائندہ باد
تاریخ حرب میں کسی رہنما کے خطاب نے اپنی قوم میں بیداری کی اتنی تند اور شدید لہر نہیں پھونکی جتنی محمد ایوب خان کی اس تقریباً6منٹ کی تقریر نے پھونکی تھی ۔ اس خطاب کا ایک ایک لفظ نپا تلا تھا ۔ دل کے تاروں پر آگ برساتا تھا تو جب ریڈیو پر کیا گیا یہ اعلان جنگ اختتام پذیر ہوا تو خیبر سے چٹاگانگ تک وہ بدن پھر بیدار ہوا جو کبھی میدا ن بدر میں اترا تھا اور جو کبھی قسطنطنیہ میں خون میں نہا کر فاتح ہوا تھا اور جس نے کبھی برصغیر کا جغرافیہ تراش کر اپنے لئے وطن حاصل کیا تھا ۔ اس خطاب کے بعد ایک قوم بنی اور ایسے بنی کہ تاریخ کے جگمگاتے حروف میں اپنا آپ درج کراگئی ۔ وہ 17دن ہم نے یوں بسر کئے کہ آج ان کا سوچ کر ششدر ہیں کہ کیا وہ ہمیں تھے؟ہاں وہ ہمیں تھے جنہوں نے چونڈہ برپا کیا تھا!جنگ عظیم کے بعد سے بڑا ٹینکوں کا قبرستان ہمیں نے دشمن کے سامانِ حرب کا بنایا تھا ہم ہی تھے وہ لوگ جنہوں نے اردو ادب میں شعر حرب کو نئے ، حسین تر ردیف قافیے سے آشنا کر دیا تھا اور ہمارے ہی تھے وہ عظمت کے پیکر گلوکار جو کرفیو کے دوران بھی اپنی گاڑیوں میں سازندوں کو ان کے گھروں سے اکٹھاکر ریڈیو اسٹوڈیو لاتے اور نغمے ریکارڈ کراتے رہے ۔ ہم نے ہی باندھی تھیں وہ طویل صفیں جو اپنے جانبازوں کو خون عطیہ کرتے ہم سیدھی کرتے تھے ۔ کیسے فراموش ہوں وہ حنائی نازک انگلیاں جو سرحد پر جاں نذر کرنے والے بھائیوں کیلئے سویٹر بنتے تھکن سے آشنا نہ ہوئیں ۔ 6ستمبر یوم دفاع نہ تھا 6ستمبر یوم حیات تو تھا ۔ وہ 17دن یوں تھے کہ ان کا مساوی ان کا متوازی کسی اور قوم کی تاریخ میں نہ ملے گا ۔