نجی اداروں کے کارکنان کو گھنٹوں کے حساب سے محنتانہ دیا جائے، رکن شوریٰ
ریاض.... سعودی رکن شوریٰ ڈاکٹر فہد بن جمعہ نے مطالبہ کیا ہے کہ نجی اداروں کے کارکنان کو گھنٹوں کے حساب سے محنتانہ دیا جائے۔ وہ آئندہ ہفتے ایوان شوریٰ میں اس حوالے سے سفارش پیش کر کے وزارت محنت و سماجی بہبود سے درخواست کریں گے کہ و ہ نجی اداروں کے کارکنان کو ماہانہ محنتانے کا نظام ختم کر کے گھنٹوں کے حساب سے اجرت پیش کرنے کا نظام مقرر کرے۔ محنتانہ متعین ہو ،سالانہ افراط زر کے تناسب سے محنتانے میں اضافہ کیا جائے۔ ایسا کرنے پر نجی اداروں میں سعودی نوجوانوں کیلئے پرکشش ماحول پیدا ہو گا۔ جمعہ اس سے قبل نجی ادراوں میں ملازمین کی کم از کم تنخواہ 6ہزار ریال مقرر کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ابن جمعہ نے اپنی سفارش کا جواز یہ کہہ کر بیان کیا کہ اب اقتصادی اور مالی اعتبار سے ماہانہ تنخواہ کا نظام نہ تو نجی اداروں کے حق میں ہے اور نہ ہی ملازمین کے مفاد میں ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور تبدیلیوں کا تقاضا ہے کہ ماہانہ تنخواہ کے نظام کو ختم کر دیا جائے۔ گھنٹوں کے حساب سے محنتانے کا نظام بے روزگاری کے خاتمے کا باعث بنے وا اس سے سعودی ویژن 2030کے اہداف پورے ہوں گے۔ یہ نظام ترقی یافتہ ممالک میں رائج ہے وہاں بے روزگاری کی شرح کم ہے اور محنتانہ ہمارے ہاں سے بہتر ہے۔ اس کے علاوہ میڈیاک انشورنس ملازمین کو دی جا سکتی ہیں۔ اس نظام کے تحت سعودی بہتر روزگار حاصل کر سکیں گے۔ طویل دورانیہ کے بجائے دو شفٹوں میں کام کر سکیں گے۔ اس کی بدولت کارکنان کا معیار معیشت بہتر ہو گا۔ غیر ملکی کارکنان کی طلب کی کمی آئے گی۔ سعودیوں کی طلب میں اضافہ ہوگا۔ خارجی ترسیل زر کا دائرہ بھی محدود ہو گا۔