Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب ٹرمپ نے مسئلہ فلسطین کو کھیل بنادیا

نبیل نجم الدین ۔ الحیاة
یہ امر یقینی ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے کلیدی مسئلے ”فلسطینی بحران“ کو پیچیدہ بنانے اور انتہائی غرور اور نادانی کے ساتھ مسئلہ فلسطین سے کھیلنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ عجیب و غریب رویئے رکھنے والے ٹرمپ فلسطینی عوام کے حقوق اقوام متحدہ کی قراردادوں ، بین الاقوامی قانون، روایات اور پروٹوکول کے ساتھ انتہائی غلط انداز سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔ فلسطینی عوام کے حقوق کو کمتر گردان رہے ہیں۔
امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ کی اقوام اور حکام کو امید کی کوئی کرن باقی نہیں چھوڑی۔ جھوٹی امید تک کا امکان باقی نہیں رکھا۔ ٹرمپ سے پہلے امریکہ کے بیشتر صدور امید کی کرن باقی رکھتے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ وائٹ ہاﺅس میں براجمان امریکہ کا سیاسی زور آور مسئلہ فلسطین کو تباہ و برباد کرنے میں ادنیٰ فروگذاشت سے کام نہیں لے گا۔ امریکی صدر مسئلہ فلسطین کی بنیادوں کو اندر اور باہر سے توڑ چکے ہیں۔ اب وہ فلسطینی گھرانے کی دیواروں اور کھڑکیوں پر تیشہ چلا رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہودی لابی سے انتخابی مہم کے دوران انہوں نے جو وعدے کئے تھے اس کا بل انتہائی ٹھنڈے انداز میں ادا کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
امریکی صدر کے اس موقف کے بہت سارے خطرناک پہلو ہیں۔ ایک یہ ہے کہ وہ ماہ رواں کے اختتام پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 73ویں سیشن کی صدارت کرینگے۔ اس سے سلامتی کونسل کے حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑی ہوئی ہے۔ اس بات کا خوف ہے کہ وہ سلامتی کونسل کے ساتھ نہ جانے کیا سلوک روا رکھیں۔ خوف کا محرک یہ ہے کہ ٹرمپ ملکہ جمال کے مقابلوں کی سرپرستی سے لیکر فری اسٹائل کشتی کے ہنگامہ خیز پروگراموں، اخلاق باختہ لڑکیوں کیساتھ شرمناک فضیحتوں، غیر معیاری ٹی وی پروگرام پیش کرنے ، انکم ٹیکس سے بچنے کے دعوﺅں تک نہ جانے کیا کچھ کرچکے ہیں۔ صدر ٹرمپ مقبوضہ القدس سے متعلق تمام بین الاقوامی قراردادوں اور دستاویزات کو اپنے قدموں تلے روند چکے ہیں۔ انہوں نے القدس کو قابض اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دیکر مقبوضہ شہر کی حیثیت تبدیل کرنے کیلئے غیر قانونی مداخلت کی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس فیصلے کو مسترد کرنے کیلئے اجلاس کیا۔ 128ممالک نے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف ووٹ دیا۔ 9نے انکے حق میں اور 53ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
القدس سے متعلق فیصلے کے ایک ماہ کے اندر ٹرمپ نے فلسطینی پناہ گزینوں کو روزگار دلانے اور مدد کرنے والے عالمی ادارہ اونروا کی امداد بند کردی۔ اسکے لئے اول فول بہانے تخلیق کئے۔انہوں نے کہاکہ ایسے عالم میں جبکہ فلسطینی اسرائیل کے ساتھ طویل المیعاد امن مذاکراات کے لئے تیار نہیں تو انہیں لاکھوں ڈالر مدد کے طور پر کیوں دیئے جائیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ یہ بیان وہ ایسے عالم میں دے رہے ہیں جبکہ امریکہ، اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل کےلئے سالانہ 3ارب ڈالر پیش کررہا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: