قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں تکرار
جمعرات 27 ستمبر 2018 3:00
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے مابین گرما گرمی کے باعث حزب اختلاف کے ارکان احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں قومی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے وزیر اطلاعات فواد چودھری کے سابق اسپیکر خورشید شاہ پر الزامات سے متعلق کہا کہ کسی ثبوت کے بغیر الزام لگانے سے ان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ وفاقی وزیر اپنے الزامات کو ثابت کریں۔
اس پر فواد چودھری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکو کو ڈاکو کہہ دیں تو یہ لوگ برامان جاتے ہیں۔ سب چوروں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے ۔ قومی اداروں کو تباہ کرنے والوں اور چوروں کو پکڑیں گے ۔ پچھلے کچھ برسوں میں ملک کے اداروں کو کھوکھلا کیا گیا، یہ لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم ناتجربہ کار لوگ ہیں لیکن جس طرح دو تین دہائیوں سے ملک چلایا گیا ایسے ملک نہیں چلے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ خورشیدشاہ نے پی آئی اے میں سیکڑوں لوگ بھرتی کرائے۔ انہوں نے تین دن میں 800 لوگ بھرتی کیے۔ جس طرح انہوں نے خزانے کو لوٹا اس طرح تو کوئی ڈاکے کے پیسے مجرے پربھی نہیں لٹاتا۔ غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کرنے پر اسپیکر نے کئی مرتبہ فواد چودھری کو ٹوکا لیکن وہ نہیں مانے ۔ اس دوران ایوان میں فواد چوہدری کے خلاف نعرے بھی لگے اور انہیں لوٹا بھی کہا گیا۔
فواد چودھری کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ نے کہا کہ اگر کسی حکومت نے 800 نوکریاں دیں تو اچھا کیا، مجھے موقع ملے تو ایک لاکھ نوجوانوں کو نوکریاں دونگا چاہے پھانسی لگا دو۔
خورشید شاہ نے کہا کہ متعلقہ وزیرایوان سے معافی مانگیں، جب تک وہ معافی نہیں مانگیں گے ایوان میں نہیں آئیں گے ، جس کے بعد پیپلز پارٹی کے اراکین کا ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ ایوان کا ایک ماحول ہوتا ہے ، نازیبا الفاظ استعمال نہیں کیے جاسکتے ، وزیر اطلاعات معافی مانگیں ورنہ ہمیں بھی مجبوراً واک آؤٹ کرنا پڑے گا۔