Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#رانا_مشہود

رانا مشہود کی جانب سے نون لیگ اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان رابطوں کے بیانات اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے اس کی تردید کے بعد یہ معاملہ میڈیا کے لیے خاصی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کاروں نے ٹوئٹر پر اس سے مطالعہ کیا ردعمل جاری کیا ملاحظہ فرمائیں۔
خواجہ آصف نے ٹویٹ کیا : ‏رانا مشہود صاحب کا بیان ان کی ذاتی خواہش تو ھو سکتی ھے۔ مسلم لیگ نون کا ان کے بیان کے ساتھ کوئی تعلق نھیں۔ اس طرح کی گفتگو افسوسناک اور سیاست کے آداب کے منافی ہے۔ ھمارا آئین اورجمھوری جدوجہد پہ یقین ھے اور حکومت کی تبدیلی صرف اسکا ثمر ھو سکتی ھے۔
سینئر صحافی سید طلعت حسین نے لکھا : ‏رانا مشہود کے احمقانہ بیان کو چھوڑیں- یہ دیکھیں کہ سارے نظام کے پیٹ میں ایک دو فضول جملوں نے کیسے درد پیدا کردیا ھے- اس سے آپ کو کیا پتا چلا؟
جاوید چوہدری نے کہا ‏: رانا مشہود فرماتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو شہبازشریف کی حکومت نہ آنےپر دکھ ہے۔اسکا مطلب یہ کہ الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی رول نہیں تھا، پی ٹی آئی عوامی حمایت سےجیتی۔لہذا رانا مشہود نےدراصل عمران خان پر ن لیگ کیطرف سے لگائے جانےوالے تمام الزامات کی تردید کردی ہے۔
عاصمہ شیرازی کے مطابق : ‏رانا مشہود کے غیر اہم بیان کو ڈی جی آئی ایس پی آر کے ردعمل نے انتہائ اہم بنا دیا ہے ۔
رضوان رضی نے ٹویٹ کیا : ‏جن کو رانا مشہود نے مخاطب کیا تھا، ان کی طرف سے تردید آگئی ہے کہ"افسر بدلا ہے پالیسی نہیں" ۔
عمار مسعود کا کہنا ہے : ‏رانا مشہود کے ایک بیان نے بڑوں بڑوں کی قلعی کھول دی۔
علی سلیمان علوی نے لکھا : ‏مسلم لیگ ن کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک ہوگئے ہیں۔ معاملات کے ٹھیک ہونے میں شہباز شریف نے اہم ترین کردار ادا کیا، مسلم لیگ ن پنجاب میں 2 ماہ میں حکومت بنا سکتی ہے، رانا مشہود۔ او پیا جے انقلاب۔
ہارون الرشید نے ٹویٹ کیا ‏: چیخ چیخ کر نون لیگ والے پی ٹی آئی پہ بوٹ پالش کا الزام لگاتے رہے۔ رانا مشہود کے بیان سے پتہ چلا کہ اس فن میں شہباز شریف زیادہ طاق ہیں۔ یہ الگ کہ ابھی بات بنی یا نہیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں