عہد تمیمی کی مزاحمت کی داستان
مقبوضہ بیت المقدس .... فلسطینی سرگرم کارکن 17سالہ عہد تمیمی نے اسرائیل کے ہاتھوں اپنی گرفتاری اور 8ماہ قید کے بارے میں ایک خط تحریر کیا ہے۔ انہوں نے اس میں اسرائیل کے خلاف اپنی جدوجہد اورمزاحمت کی علامت بننے میں اپنی جدوجہد پر روشنی ڈالی۔ انکا کہناہے کہ میں اسرائیلی قبضے کے خلاف بچپن سے ہی جدوجہد کرتی رہی ہوں۔ 2004ءمیں میرے والد کی گرفتاری کا واقعہ مجھے یاد ہے۔ مجھے اب تک یاد ہے کہ میں ان سے ملنے جیل جایا کرتی تھی۔ اس وقت میری عمر صرف 3سال تھی آج میں 17برس کی ہوچکی ہوں۔ میرے والد کو مزید 2مرتبہ جیل میں ڈالا گیا۔ پچھلے سال جب میں 16سال کی تھی تو رات گئے اسرائیلی فوج نے میرے گھر پر چھاپہ مارا اور مجھے گرفتار کریا۔ میرا جرم یہ تھا کہ میرے گھر کے قریب کھڑے فوجی کو میں نے تھپڑ مار دیا تھا۔ مجھے 8ماہ کی سزا ملی۔ جیل حالات انتہائی سخت تھے۔ گارڈ ہمیں قیدیوں کی گنتی کیلئے صبح 5.30بجے اٹھا دیتا۔ وہ دوبارہ کوٹھری کی تلاشی کیلئے آتا۔ کوٹھری کا دروازہ صبح ساڑھے 10 بجے کھولا جاتا۔ اس وقت ہمیں ناشتے کیلئے لیجایا جاتا۔ اس کے بعد ہم دوسرے کمرے میں جاتے جہاں ہمیں دیگر قیدیوں سے بات چیت کی اجازت ہوتی۔ وہاں اس طرح کے تقریباً 25قیدی تھے۔ ہمیں اس کمرے سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔چند لڑکیاں بھی گرفتار تھیں۔ میں نے وہاں اسٹڈی گروپ قائم کیا لیکن جیل انتظامیہ نے اسے پسند نہیں کیا اور یوں انہوں نے یہ گروپ زبردستی ختم کرادیا۔ پھر ہم نے کتابیں پڑھ کر وقت گزارا اور جیل سے ہی اپنا فائنل امتحان پاس کیا۔ صرف میرے قریبی خاندان والوں کو ہی مجھ سے ملاقات کی اجازت تھی اوروہ بھی صرف45منٹ کیلئے۔ درمیان میں شیشہ لگا ہوتا۔ یہ ملاقات ہر دو ماہ بعدکرائی جاتی۔ گرفتاری کے دوران میں مزاحمت کی علامت بن گئی۔ جیل میں330دیگر بچے بھی ہیں جن کی کہانی کوئی نہیں جانتا۔ ایک بچی نور ہان عود ہے جسے اس وقت گرفتار کیا گیاتھا جب وہ 16سال کی تھی۔ اسے جیل میں13سال کی سزا ملی۔ اس پر ایک فوجی کو قتل کرنے کی کوشش کا الزام ہے۔ نورہان اپنے کزن کےساتھ جارہی تھی جسے اس کی آنکھوں کے سامنے گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے نور ہان کو بھی گولی ماری تھی جسے اسپتال میں علاج کیلئے داخل کیا گیا ہے۔ وہاں سے اسے جیل لیجایا گیا ۔ اسے 13سال کی سزاسنائی گئی۔ اب اسکی عمر 18سال ہے۔