خاشقجی کا بحران پیدا کرنے کا ذمہ دار تیسرا فریق ہو سکتا ہے، مشیر ترک صدر
استنبول..... ایک ہفتے سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے استنبول میں لاپتہ ہونے کی گتھی ابھی تک سلجھ نہیں سکی۔ انہیں استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قید کرنے او رپھر قتل کرنے کی افواہیں پھیلائی گئیں۔ یکے بعد دیگرے یہ افواہیں دم توڑنے لگی ہیں۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے سعودی قونصل خانے کے ایک ، ایک حصے کا معائنہ کر کے وہاں ان کے موجود نہ ہونے کی مشاہداتی رپورٹ جاری کر دی جبکہ ان کے قتل کا امکان ظاہر کرنے والی ترک شخصیت نے اپنا بیان واپس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق ترک صدر کے مشیر یاسین اکتائی نے جمال خاشقجی کے قتل کی بابت اپنے بیان سے معذرت کرلی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ ممکن ہے انہیں قتل کردیا گیا ہو لیکن اس کی کوئی دلیل انکے پاس نہیں۔ ترک صدر کے مشیر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں یہ بات بھی کہی کہ سعودی عرب اور ترکی کے تعلقات میں بگاڑ پیدا کرنے کیلئے یہ تیسرے فریق کی سازش ہوسکتی ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ ترکی کے کچھ لوگ خاشقجی کے قضیے میں ملوث ہوں۔دوسری جانب ترک خبررساں ادارے” اناضول “نے ترک ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ خاشقجی کی گمشدگی کے دن استنبول کے انٹرنیشنل اتا ترک ایئرپورٹ پر سعودی عرب سے آنے والے طیارے کی تلاشی لی گئی تھی۔ طیارے کے استنبول سے روانہ ہونے سے قبل چھان بین کی گئی تھی تاہم اس پر خاشقجی کی موجودگی کا کوئی نشان نظر نہیں آیا۔دوسری جانب سعودی عرب میں جمال خاشقجی کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ ترک حکام سعودی انسپکٹرز کے اشتراک و تعاون سے خاشقجی کا پتہ لگانے کی جو کوشش کررہے ہیں ہمارے لئے اس کے نتائج قابل قبول ہونگے او رہمیں کسی بھی قیمت پر اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینا گوارہ نہیں۔