Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام کے وزیر خارجہ قطر میں، علاقائی اور عالمی سفارتی تعلقات بحال کرنے کی کوشش

اقوام متحدہ کے مطابق 90 فیصد سے زائد شامی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
شام کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے اتوار کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قطری وزیراعظم اور اپنے ہم منصب سے ملاقات کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق شام میں ھیئتہ التحرير الشام (ایچ ٹی ایس) کے زیرنگرانی نئی عبوری حکومت علاقائی اور عالمی حکومتوں کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
قطر کا دورہ کرنے والے شامی وفد میں وزیر خارجہ اسد الشیبانی، وزیر دفاع مرحف ابو قصرہ اور جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ انس خطاب شامل ہیں۔
وزیرخارجہ اسد الشیبانی نے ایکس پر لکھا کہ وہ اردن اور متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کرنے والے ہیں۔ ان کے مطابق دوروں کا مقصد تزویراتی شراکت داری قائم کرنا اور شام کی سکیورٹی اور معاشی بحالی کے لیے مدد حاصل کرنا ہے۔
گذشتہ جمعرات کو الشیبانی نے ریاض میں اپنے سعودی ہم منصب سے ملاقات کی تھی۔ جمعے کو انہوں نے دمشق میں جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ کا استقبال کیا۔
ایچ ٹی ایس نے برق رفتاری سے شام کے مختلف شہروں اور  پھر آٹھ دسمبر کو دارالحکومت دمشق پرقبضہ کیا تھا جس کے بعد بشار الاسد کے خاندان کی کئی دہائیاں پر مشتمل حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا۔
سنہ2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی اور بشار الاسد حکومت کے خلاف جنگ میں پانچ لاکھ سے زائد شامی مارے گئے تھے۔
دنیا کے بیشتر ممالک نے بشار الاسد حکومت کے ساتھ اس وقت سفارتی تعلقات ختم کیے جب انہوں نے سنہ 2011 میں جمہوریت کے لیے مظاہرے کرنے والوں پر بدترین کریک ڈاؤن کیا۔ اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں اور ممالک نے بشار الاسد حکومت اور ان کی حمایت کرنے والے ایران پر پابندیاں عائد کی تھی۔

اسد الشیانی نے کہا کہ ’ہم نے شام کے عوام پر لگی ہوئی اقتصادی پابندیوں کے حوالے سے دوحہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

اب شام کی نئی حکومت ان مملک کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور ھیئتہ التحرير الشام کے رہنما احمد الشرع پر لگائی گئی پابندیوں کو ہٹوانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ شام کی معیشت کو دوبارہ بحال کیا جا سکے۔
 بشار الاسد کی حکومت کو روس، ایران اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کی حمایت حاصل تھی۔ ایچ ٹی ایس کو اب امید ہے کہ شام اب خطے کے عرب ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات بحال اور مضبوط کر سکتا ہے۔
شامی ریڈیو شام ایف ایم کے مطابق اسد الشیانی نے کہا کہ ’ہم نے شام کے عوام پر لگی ہوئی اقتصادی پابندیوں کے حوالے سے دوحہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور ہم امریکہ پر ایک بار پھر زور دینا چاہتے ہیں کہ وہ ان پابندیوں کو ہٹائے۔‘
اقوام متحدہ کے مطابق 90 فیصد سے زائد شامی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ آدھے شامیوں کو پتہ نہیں ہوتا کہ ان کو اگلا کھانا کہاں سے ملے گا۔
احمد الشرع نے کہا ہے کہ وہ قومی سطح پر سربراہی ڈائیلاگ شروع کریں گے جس میں شام کے مختلف گروپ شامل ہوں گے اور اس کا مقصد ایک نیے سیاسی روڈ میپ اور آئین کی تشکیل اور انتخابات کا انعقاد ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اس سربراہی ڈائیلاگ کے دوران ھیئتہ التحرير الشام کو تحلیل کر دیا جائے گا۔
سعودی ٹی وی الاخباریہ کے ساتھ انٹریوں میں الشرع نے کہا تھا کہ انتقال اقتدار کے مرحلے کے دوران شام کے نئے حکمران کا تعلق ایک ہی سیاسی پس منظر سے اس لیے ہے تاکہ ملک کو موثر طریقے سے چلایا جا سکے۔
لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کہ امریکہ شام پر پابندی جلدی اٹھائے گا یا نہیں۔ دوسری جانب یورپ شام پر پابندی ہٹانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ کہیں مذہبی اقلیتوں اور خواتین کے ساتھ برا سلوک نہ ہو۔

شیئر: