Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاشقجی کی گمشدگی کو گتھی کس نے بنایا؟

***عدنان کامل صلاح۔المدینہ ***
جمال خاشقجی کی گمشدگی سے قبل ترک حکام مسلسل کہہ رہے تھے کہ امریکی پادری برونسن کو کسی بھی قیمت پر رہا نہیں کیا جائیگا ۔اس سلسلے میں امریکہ کا ہر دبائو مسترد کر دیا جائیگا ۔ اس کی جانب سے عائد کی جانیوالی پابندیوں کا پامردی سے مقابلہ کیا جائیگا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ترکی پر پابندیاں لگا دی تھیں ۔ 
ترکی کا منظر نامہ اچانک تبدیل ہوا توکل کرمان اور الاخوان المسلمون تحریک میں شامل افراد نے جو ترکی کو اپنا اڈہ بنائے ہوئے ہیں ، استنبول میں سعودی قونصل خانے کے سامنے مظاہرہ کر دیاجہاں تھوڑی دیر پہلے ہی جمال خاشقجی اپنے کسی کام سے پہنچے تھے ۔ مظاہرین نے جمال خاشقجی کو نکلنے دیا جائے کا مطالبہ پوری قوت سے کرنا شروع کر دیا۔عجیب بات یہ ہے کہ اس موقع پر ترک اور عالمی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی پلک جھپکنے میں جمع کر لیا گیا۔مظاہرے کا اہتمام بھی یکایک کیا گیا۔الجزیرہ چینل اور قطر کے ماتحت دیگر ذرائع ابلاغ نے اس مظاہرے کو بین الاقوامی واقعے میں تبدیل کر دیا۔ٹرمپ مخالف امریکی ذرائع ابلاغ نے اسے ٹرمپ انتظامیہ پر نکتہ چینی کیلئے ا ستعمال کرنا شروع کر دیا۔امریکہ اور یورپی ممالک میں دائیں بازوکے سیاسی عناصر سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتی ہے ۔ 
واشنگٹن پوسٹ نے جمال خاشقجی جس کے کالم نگاروں میں سے ایک ہیں ، کے واقعہ کو اپنی مہم کا حصہ بنالیا ۔ نامعلوم ذرائع کے حوالے سے خبریں اور رپورٹیں یہ تحریر کر کے جاری کرنا شروع کر دیں کہ’’ ہمیں ترک ذرائع سے یہ پتہ چلا ہے…‘‘ ۔اس طرح کی خبریں پے درپے جاری کی گئیں ۔ رائے عامہ کو مشتعل کر دیا گیا ۔ ترک ذرائع ابلاغ بھی غیر معتبر رپورٹنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے ۔ یہ تاثر دیا جانے لگا کہ استنبول میں جو واقعہ ہوا ہے وہ نہایت خطرناک ہے ۔ ترک رائے عامہ بھی اس سے جڑ گئی ۔ نامعلوم ذرائع کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف الزامات اور بیانات کا طوفان برپا ہوگیا۔اسی دوران امریکی پادری برونسن کو رہا کر دیا گیااور وہ مناسب وقت پر امریکہ پہنچ گئے ۔ ٹرمپ اور ان کے نائب نے شدت پسند ووٹروں کی رضا حاصل کرنے کیلئے پادری کی رہائی کا تحفہ پیش کردیا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خاشقجی کی گمشدگی اور امریکی پادری برونسن کی رہائی میں کوئی تعلق پایا جاتا ہے یا یہ کہ امریکی دبائو کے آگے جھکنے کا فیصلہ پہلے ہی کر لیا گیا تھا اور ترک رائے عامہ کے سامنے اس فیصلے کے اعلان کیلئے مناسب وقت کا انتظار تھا۔یہ انتظار الاخوان المسلمون نے امریکہ اور یورپی ممالک میں دائیں بازو کے عناصر سے اپنے تعلقات کے بل پر مظاہرے کر کے ختم کرا دیا۔
خاشقجی کی گمشدگی کا معاملہ بہرحال افسوسناک ہی نہیں قابل مذمت بھی ہے ۔ سعودی عرب کا وتیرہ یہ نہیں کہ وہ اپنے مخالفین کو قتل کرائے ،اپنے سفارتخانے یا قونصل خانے میں اپنے کسی ناقد کا جسمانی تصفیہ کرے۔توجہ طلب امر یہی ہے کہ اس حوالے سے سعودی عرب پر جو الزام لگائے جا رہے ہیں وہ جھوٹ کا پلندہ ہیں ۔ کسی بھی الزام کا کوئی ثبوت اب تک نہیں دیا گیا ۔ امریکہ کے بائیں بازو کے عناصر جن میں ڈیموکریٹک کے رہنما بھی شامل ہیں  کانگریس کے انتخابات جیتنا چاہتے ہیں اور اس معاملے کو ووٹروں کے سامنے تحفے کے طور پر پیش کر رہے ہیں ۔ 
 

شیئر: