6 نومبر کو ہندکی مقبوضہ افواج کی جانب سے 1947 میں ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیریوں کے قتل عام کو یاد کرتے ہوئے یوم سیاہ منایا گیا اور کشمیری شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹ کیا : ہم 6 نومبر 1947 سے آج تک شہید ہونے والے تمام کشمیری شہداء کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔ ہندوستان کی قابض افواج کے ظلم وستم کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کو نہیں دبا سکتے۔
یحییٰ نے کہا : شہداے جموں کی قربانی 71سال گزرنے کے باوجود جموں کشمیر کی مزاحمتی تاریخ میں سرفہرست ہے۔ اڑہائی لاکھ لوگوں کی نسل کشی ایک ہی جگہ کی گئی۔ یہ ایک بہت بڑا سانحہ تھا ، ہے اور رہے گا۔ ان شہدا کو سلام۔
خولہ صدیقی نے ٹویٹ کیا : کشمیر ایک ایسی جنت ہے جو پچھلے 71 سال سے ہندوستان آرمی کے ظلم و ستم کے نتیجے میں خون سے تر ہے۔
سید غیاث احمد کا کہنا ہے : جب کبھی تاریخ میں آزادی کی جدوجہد پر بات ہوگی جموں کشمیر میں ہونے والے قتل عام کو ضرور یاد کیا جائے گا ۔ اس دن کو جموں و کشمیر میں ہندوستانی افواج کے ظلم و ستم اور معصوم کشمیریوں کی قربانی کو یاد کرنے کے لئے یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
رئیسہ بلوچ نے مطالبہ کیا : بین الاقوامی برادری کو ہندوستانی فوج کو کشمیر میں ظلم و تشدد سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔
ارسلان اسد کا کہنا ہے : مقبوضہ کشمیر میں اب ہندوستانی فوج کے ہاتھوں روزانہ کے حساب سے کشمیریوں کی قتل و غارت گری نے وہاں ہر دن کو یوم سیاہ میں ہی بدل دیا ہے۔
فیضان نے ٹویٹ کیا : کشمیر بنے گا پاکستان انشاءاللہ۔
مجاہد گیلانی کا کہنا ہے : یہ یوم سیاہ کشمیری شہداء کی قربانیوں کو یاد کرنے اور ان کا اعتراف کرنے کا دن ہے۔ وہ تمام لوگ جنہوں نے اپنا خون پاکستان کی محبت کے لئے قربان کردیا۔ آج تک جموں کشمیر کے لوگ اسی گھٹے ہوئے ماحول میں رہنے پر مجبور ہیں۔