ریاض.... امریکہ میں متعین سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے جو کہا گیا ہے کہ خاشقجی کو ترکی جانے کا کہا تھا میں کوئی صداقت نہیں ۔ سعودی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹر اکاﺅنٹ پر واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے حوالے سے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” واشنگٹن پوسٹ نے ہمارا جواب مکمل طور پر شائع نہیں کیا جو ایک خطرناک تہمت ہے انہیں یہ چاہئے تھا کہ ہمارا مکمل جواب شائع کیاجاتا “۔ اس حوالے سے مکمل جواب اس طرح تھا " سفیر نے خاشقجی سے شخصی طور پر ایک ہی بار ستمبر 2017 میں ملاقات کی تھی تاکہ باہمی گفت و شنید کی جاسکے ۔ ملاقات کے بعد تحریری پیغام کے ذریعے رابطہ کیا گیا ۔ سعودی سفیر نے آخری پیغام 26 اکتوبر 2017 کو ارسال کیا تھا جبکہ شہزادہ خالد نے جمال خاشقجی سے ترکی جانے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ۔ نہ ہی سعودی سفیر نے خاشقجی سے ٹیلی فون پر کوئی گفتگو کی ۔ امریکہ میں سعودی سفارتخانے کے ترجمان نے مزید کہا کہ مذکورہ معاملے کے حل کےلئے ٹیلی فونک رابطے اور موبائل کا معائنہ کرایا جائے تاکہ واضح ہو سکے تاہم اس کےلئے ترک فورسز سے مطالبہ کیاجائے جو اس سے قبل متعدد بار پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے کیا جاچکا ہے مگر اس کا کوئی مثبت جواب ابھی تک موصول نہیں ہوا ۔ اس حوالے سے ترجمان نے مزید کہا کہ جو کچھ کہا جارہا ہے وہ قطعی طور پر غلط ہے اور اس میں کوئی صداقت نہیں ۔شہزادہ خالد بن سلمان نے مزید کہا کہ واشنگٹن پوسٹ کو واضح کر دیا گیا تھا کہ جمال خاشقجی سے براہ راست کوئی بات نہیں ہوئی 26 اکتوبر 2017 کو جو بات ہوئی وہ ٹیکس میسج کے ذریعے ہوئی تھی براہ راست موبائل سے نہیں ۔ میسیج میں قطعی طور پر ترکی جانے کی ترغیب نہیں دی اور نہ ہی اس بارے میں کوئی تجویز دی تھی ۔ امریکی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر اس حوالے سے کوئی معلومات ہیں تو اس بارے میں مطلع کیاجائے ۔
Unfortunately the @washingtonpost did not print our full response. This is a serious accusation and should not be left to anonymous sources. Our full response was the following: pic.twitter.com/vo1JcNAswx
— Khalid bin Salman خالد بن سلمان (@kbsalsaud) ١٧ نوفمبر ٢٠١٨
As we told the Washington Post the last contact I had with Mr. Khashoggi was via text on Oct 26 2017. I never talked to him by phone and certainly never suggested he go to Turkey for any reason. I ask the US government to release any information regarding this claim.
— Khalid bin Salman خالد بن سلمان (@kbsalsaud) ١٦ نوفمبر ٢٠١٨