کیا لڑکی کے دماغ میں ٹیومر تھا؟
بوڈا، ٹیکساس ۔۔۔قدرت انسان کو صحت، بیمار، غم اور خوشی سمیت مختلف مسائل سے دوچار کرکے اسکی آزمائش کرتی رہتی ہے۔ بہت سے لوگ بیمار بھی پڑتے ہیں اور اچھے بھی ہوجاتے ہیں۔ مگر بعض لوگوں کی بیماریاں ایسی ہوتی ہیں کہ انسان صحتیابی سے تقریباً مایوس ہوچکا ہوتا ہے۔ اور وہ کچھ ہوجاتا ہے جس کی انسان کو توقع بھی نہیں ہوتی۔ ایسا ہی کچھ یہاں رہنے والی 11سالہ لڑکی رروکستی ڈاکس کے ساتھ پیش آیا جس کے دماغ میں ایسا پراسرار ٹیومر تشکیل پاچکا تھا جس کا دماغ سے نکالا جانا اور لڑکی کو صحتیاب بنانا ناممکن ہوچکا تھا۔ بچی اور اسکے والدین اسی کشمکش موت و حیات میں مبتلا تھے کہ اچانک انہیں پتہ چلا کہ دماغ کے اندر جو رسولی ناقابل علاج حد تک بڑھ چکی تھی وہ خود ہی غائب ہوگئی ہے۔ واضح ہو کہ یہ اس قسم کا ٹیومر تھا جو دل کی دھڑکنوں، سانس کی رفتار ، بینائی ، نگلنے اور اگلنے کی صلاحیت اور ذہنی و جسمانی توازن سب کو متاثر کرتا ہے۔اس قسم کے سرطان میں مبتلا افراد تشخیص کے بعد زیادہ سے زیادہ 5تا 9ماہ تک زندہ رہتے ہیں۔ مگر ابھی حال ہی میں جب بچی کو دوبارہ معائنے کیلئے اسپتال لیجایا گیا تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچی کے دماغ میں ایسا کوئی ٹیومر نہیں جسے سرطان سے منسوب کیا جائے اور سچ بات یہ ہے کہ ایسا کوئی ٹیومر سرے سے تھا ہی نہیں۔ بچی کو اب بھی سرطان کے نئے خلیوں کو بننے سے روکنے کیلئے ادویہ کھانا ہونگی۔