Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تارکین سعودیوں کو دہری مشکل دیکر فرار

مدینہ منورہ۔۔۔ سعودی شہریوں کے نام سے اپنا کاروبار کرنےوا لے تارکین دکانوں کے کرائے ادا کئے بغیر مملکت سے رخصت ہوگئے۔ مختلف تاجروں سے حاصل کردہ سامان کی قیمتیں بھی متعدد نے ادا نہیں کیں۔ دکانوں کے مالکان اور ادھار سامان دینے والے مقامی تاجروں نے نقصان کے تدارک کیلئے عدالتوں سے رجوع کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق سعودی شہری عبدالعزیز احمد نے مکہ اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ ہم اس وقت بڑی آزمائش میں ہیں۔ غیر ملکی کارکن دکانوں کے کرائے اور ادھار سامان کی قیمتیں ادا کئے بغیر چھوڑ کر چلے گئے اب دکانوں کے مالکان اور ادھار سامان دینے والے تاجر ہماری جان کھا رہے ہیں۔ ایک شہری نے بتایا کہ اسے مسجد نبوی شریف کے اطراف واقع دکان کا کرایہ 3 لاکھ 50 ہزار ریال دینے کیلئے کہا جارہا ہے۔ یہ درست ہے کہ دکان میں نے اپنے نام سے کرائے پر حاصل کی تھی ۔ غیر ملکی سے طے ہوا تھا کہ وہ دکان اپنے طور پر چلائے گا البتہ منافع کا 10 فیصد مجھے ادا کرے گا۔ جملہ اخراجات وہی برداشت کرے گا۔ اب مجھے تفصیلات بتائے بغیر خاموشی سے خروج نہائی لے کر وطن واپس چلا گیا ہے اور مائی آزمائش میں آگیا ہوں۔ اسی طرح کے واقعات مدینہ منورہ کے دسیوں تاجروں نے بیان کئے ہیں۔ مسجد نبوی شریف کے اطراف دکانوں کے مالکان ان سعودی شہریوں سے دکانوں کے کرایوں کا مطالبہ کررہے ہیں جو اپنے نام سے غیر ملکیوں کو کاروبار کرائے ہوئے تھے اور وہ فرار ہوگئے۔ وزارت تجارت و سرمایہ کاری نے انتباہ دیا ہے کہ جو سعودی غیر ملکی کو اپنے نام سے کاروبار کرائیگا اسے 2 برس قید اور 20لاکھ ریال تک کے جرمانے کی سزا ہوگی جبکہ مقامی اخبارات میں بھی اس کے خرچ پر اس کی تشہیر ہوگی۔سعودیوں کے نام سے دکانیں کرائے پر حاصل کرنے والے غیر ملکیوں نے بھی کرائے دینے سے انکار کردیا ہے۔ انکا کہناہے کہ دکان ان کے نام پر نہیں بلکہ سعودی کے نام پر ہے لہذا کرایہ بھی وہی ادا کریگا۔ اس سلسلے میں وہ سعودی بھی مشکل میں آگئے ہیں جن کے زیر کفالت افراد اپنے کفیل کے نام سے کرائے پر لئے ہوئے تھے اور سعودی عرب سے رخصت ہوگئے۔ اب دکانوں کے مالکان کرایوں کا مطالبہ انہی سعودیوں سے کر رہے ہیں جن کے نام پر دکانیں کرائے پر حاصل کی گئی تھیں۔ مکہ اخبار نے توجہ دلائی ہے کہ اس حوالے سے مقدمات کے اندراج کا طریقہ کار یہ ہوگا اگر مدعا علیہ کوئی کمپنی یا ادارہ ہوگا تو معاملہ لیبر عدالت کے حوالے کردیا جائے بشرطیکہ فریقین میں تجارت کا تحریری معاہدہ بھی ہو۔ اگر مدعا علیہ کوئی فرد ہوگا تو مقدمہ جنرل کورٹ کے حوالے ہوگا۔ اگر مدعا علیہ سجل تجاری کا حامل ہوگا اور وہ حقیقتاً تاجر نہیں ہوگا تو ایسی صورت میں معاملہ حقوق مدنیہ کو بھیج دیا جائے گا۔ اگر رقم وصول کرنے کی دستاویز ہوگی تو ایسی حالت میں معاملہ ایگزیکیٹو کورٹ کے حوالے کردیا جائے گا۔ 
 

شیئر: