معروف صحافی و تجزیہ نگار رضوان رضی کو ان کے گھر کے باہر سے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔ دن دہاڑے اس اغوا کے خلاف ٹوئٹر صارفین بھرپور احتجاج کررہے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ رضوان رضوی کو فوری رہا کروایا جائے ۔
سعد مقصود نے ٹویٹ کیا : رضوان رضی ایک معروف صحافی ہیں کسی غیر آئینی کسی غیر قانونی چیز میں ملوث اگر ہیں تو آئینی قانونی طریقہ سے کام کیا جائے ورنہ پتہ لگائے ارباب اختیار، کے کس نے اغوہ کیا؟ کون نامعلوم لوگ ہیں؟
نصراللہ ملک نے لکھا : سینئر صحافی اور اینکر رضوان رضی کو لاہور میں انکی رہائش گاہ واقع جوہر ٹائون کے باہر گلی میں سے نا معلوم افراد نے اغوا کر لیا۔ اغوا کار کالی گاڑی میں آئے اور انکے اہل خانہ کے سامنے دھکے دیتے ہوئے گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔ وزیر اعظم اور چیف جسٹس نوٹس لیں۔
عمر چیمہ کا کہنا ہے : رضی دادا کا اغواء محض ایک یاد دہانی ہے کہ آواز اٹھانے والوں کو اٹھا لیا جائے گا۔
عمار مسعود نے ٹویٹ کیا : رضی دادا کو جس بہیمانہ طریقہ سے اغوا کیا گیا ہے یہ اس پر حکومت کی خاموشی مجرمانہ ہے۔
عبداللہ طارق سہیل نے کہا : ڈھاکہ فتح کرنے والوں نےرضوان رضی کو بھی فتح کر لیا۔
فخر درانی کا کہنا ہے : آج عمار جان اور رضی دادا کو اٹھایا ہے کل آپ کی باری بھی آ سکتی ہے۔ نازی جرمنی کی گسٹاپو فورس کی روح پاکستان میں سرایت کر چکی ہے۔اور ہر اس شخص کو اٹھا لیا جاتا ہے جو اختلاف رائے رکھتا ہے۔آواز اٹھائیں کہ اس سے پہلے آپ بھی اٹھا لیے جائیں۔
نور افروز نے لکھا : رضی دادا کے “پر اسرار “اغواء کی مذمت کرتے ہیں ، حکومت اور ریاست کتنی مضبوط ہے اسکا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قلم کی طاقت ، تنقید برداشت نہیں ہو رہی۔
نعمان جاوید نے کہا : رضی دادا کو ان کے گھر کے باہر سے اغواء کرنے کے واقعہ کی شدید مذمت کرنی چاہیے۔ رضوان رضی ہمیشہ حق اور سچ پر مبنی بات کرتے ہیں ان کے ساتھ یہ سلوک کیونکہ وہ ان کٹھ پتلیوں کو بے نقاب کر رہے ہیں ناقابل برداشت ہے ان کے لئے آواز اٹھائیں اس سے پہلے اگلی باری آپ کی ہو ۔
ضیاء الاسلام نے مطالبہ کیا : سینئر صحافی اور اینکر پرسن رضوان رضی کو نامعلوم افراد ان کے گھر سے اٹھا کر لے گئے
یہ ھے نیا پاکستان؟
اظہار آزادی رائے پر پابندی نامنظور
رضوان رضی کو فوری بازیاب کروایا جائے۔