Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جانتے ہیں جنگ کیسے لڑی جاتی ہے،فواد چوہدری

اسلام آباد...وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے الزام لگایا ہے کہ ہند پاکستان میں دہشتگردی کو اسپانسرکررہا ہے ۔ روسی میڈیا کو انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ ہندہرچیز کا الزام پاکستان پرڈالنے کی کوشش کرتا ہے ۔بالا کوٹ سے متعلق عالمی میڈیا کی رپورٹس میں سچائی ظاہرہے ۔ پلوا مہ واقعہ پر ہندوستانی دانشور اور میڈیا بھی کہہ رہا ہے کہ یہ اندرونی کارروائی تھی۔ پاکستان کے پلوامہ حملے میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ۔ہندوستانی مظالم کی وجہ سے کشمیرمیں ہند کےخلاف نفرت ہے۔ نریندرمودی نے پلوا مہ واقعہ کو اپنے سیاسی فائدے کیلئے استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے حلف اٹھانے سے قبل ہندسے کہا تھا کہ ایک قدم بڑھاو ہم دو بڑھائیں گے لیکن مودی انتخابات کےلئے جنگ کا ماحول پیدا کرنا چاہتا ہے ۔پاکستان جنگ نہیں چاہتا ۔ دونوں ہمسایہ ممالک 70 سال میں 3 جنگیں لڑ چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی ہونے کے ناتے ہمارے پاس 3 آپشنز ہیں ۔پہلا آپشن یہ ہے کہ ہم ایک اور جنگ لڑ سکتے ہیں ۔دوسرا آپشن ہم ایک دوسرے کو کمزور کرنے کےلئے کام کرتے رہیں ۔تیسرا آپشن مذاکرات کریں اور دہشتگردی کےخلاف مل کر جنگ لڑیں ۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہند کو ہم تیسرے آپشن کی پیش کش کر رہے ہیں اور ہم کیا کر سکتے ہیں لیکن ہند نے اگر جنگ مسلط کی تو بھرپور جواب دیں گے جانتے ہیں کہ کیسے لڑ ا جاتا ہے کیونکہ مودی جنگ کا ماحول پیداکر رہا ہے۔وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ نئی دہلی نے پلوامہ واقعہ پرکوئی شواہد نہیں دیئے ۔تحقیقات کی پیشکش کی تو کوئی جواب نہیں ملا ۔ عمران خان کی پیشکش کا کوئی جواب تک نہیں دیا گیا ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہند کے سپر پاور بننے کے خواب دیکھنے کے علاوہ اب تک کئے گئے بڑے بڑے دعوے جھوٹ ثابت ہوئے ہیں۔ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں اتار چڑھاو جاری رہتا ہے، جب امر یکہ کو ہماری ضرورت ہوتی ہے تو وہ دوست اور جب ضرورت نہیں ہوتی تو وہ دشمن یا اجنبی بن جاتا ہے۔انہوںنے کہا کہ اب امریکہ کے ساتھ روس سے بھی معاشی بنیادوں پر اچھے تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ آزادنہ تعلقات چاہتا ہے ۔یقینی طور پر ان تعلقات میں سب سے اہم چیز دو طرفہ مفاد ہوتا ہے، جسے مد نظر رکھا جائے گا۔
 

شیئر: