تھر کول پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار شروع ہو گئی ہے اور اسے نیشنل گرڈ میں شامل کر دیا گیا ہے۔ ٹویٹر صارفین نے اس بارے میں متعدد ٹویٹس کیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا : تھر بدلے گا پاکستان ۔ تھرپارکر میں قائم کیے گئے تھر کول پاور پلانٹ سے نہ صرف ملک کو سستی بجلی کی فراہمی شروع ہو چکی ہے بلکہ اس منصوبے کے آغاز سے تھر کے مقامی افراد کو روزگار کے بہتر مواقع بھی ملے۔
خواجہ محمد آصف نے لکھا : اس پر اجیکٹ کی تکمیل ایک تاریخ ساز کارنامہ ھے۔تھر کے کوئلے کے متعلق کئی دہائیوں سے بات ھو رھی تھی۔ مسلم لیگ ن وفاقی حکومت اور پیپلز پارٹی سندھ حکومت اور ھما رے دوست چین نے سی پیک کے ذریعے مل کر اس کو حقیقت کاروپ دیا۔۔الحمدللہ
سید ثاقب علی نے کہا : افسوس ویسے تو میڈیا والے تھر کی ہر خبر کو ہیڈلائن بناتے ہیں مگر پہلا تھر کول سے 330 میگاواٹ بجلی جو گرڈ اسٹیشنوں کو فراہم کی جارہی ہیں اس کی ٹکر تک نہیں چلایا.
شازیہ عطا مری نے لکھا : ““ھمارا جو عزم ہے کہ تھر بدلے گا پاکستان، اس کی شروعات کل ہو گئ ہے!” وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ ۔
سیدہ شہلا رضا نے ٹویٹ کیا : کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے پہلے پلانٹ سے330واٹ پیدا ہونی شروع ہوئی تو خواجہ آصف/احسن بولے“شکریہ نواز شریف”آپ نے تو 1997 میں کیٹی بندر اور تھر کول منصوبے بند کر دئے تھے،سندھ کے قانونی حصہ میں کٹوتی کرتے رہے(اب نیازی حکومت کر رہی ہے)اگلے سال تک تھر 1700 واٹ دے گا،پاکستانیوں کے لئے۔
انیس جان سانگھڑ نے کہا : بینظیر بھٹو کا دیکھا ہوا خواب پورا ہوا
تھر کول پاور پلانٹ کے پہلے فیز میں بننے والی 330 میگا واٹ بجلی کو نیشنل گرڈ میں شامل کر دیا گیا۔