Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’گولان پر اسرائیل کی بالادستی تسلیم کرنا بین الاقوامی قانون کے خلاف بغاوت ہے‘‘

تیونس:تیونس میں 30ویں عرب سربراہ کانفرنس میں عرب ممالک کے اندرونی امور میں ایران کی مداخلت کو مسترد کردیا۔ عرب سربراہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مسئلہ فلسطین ماضی کی طرح حال و مستقبل میں بھی انکا اولیں مسئلہ رہیگا۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے عرب سربراہ کانفرنس میں سعودی وفد کی قیاد ت کی۔ انہوں نے کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے موثر خطاب کیا۔ وہ کانفرنس میں شرکت کے بعدتیونس سے روانہ ہوکر مشرقی ریجن  پہنچ گئے جہاں وہ کل منگل کو سعودی کابینہ کے اجلاس کی صدارت بھی کرینگے۔
عرب سربراہ کانفرنس نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرکے سعودی علاقوں پر حوثیوں کے میزائل حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا امن عرب امن کا اٹوٹ حصہ ہے۔
اعلامیہ میں شام اور لیبیا کے بحرانوں کے پرامن تصفیہ ، عراق کے اتحاد و سالمیت کے تحفظ، لبنان کے استحکام اور صومالیہ کی ترقی کی تاکید کی گئی۔
عرب رہنماؤں نے کہا کہ عرب ممالک کو خارجی مداخلتوں کااکھاڑہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ درپیش صورتحال کا تقاضا ہے کہ تمام عرب ممالک اقوام متحدہ کے منشور ، بین الاقوامی قانون کے ضوابط اور انسانی حقوق کے منافی خارجی ایجنڈوں کے خلاف متحد اور صف بستہ ہوجائیں۔ عرب عوام ماضی کے تجربات اور حال کے چیلنجوں سے نمٹنے کے تناظر میں اپنے مستقبل کا فیصلہ پورے عزم و حوصلے کے ساتھ  کرسکتے ہیں۔
 مشرق وسطی میں جامع امن  ہماری اٹوٹ پالیسی ہے۔ عرب امن فارمولا اسکا روشن ثبوت ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی بھی عرب امن فارمولے کی حمایت کئے ہوئے ہے۔
مشترکہ اعلامیہ میں بیت المقدس کو اسرائیل  کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے متعلق امریکی قرارداد کو غیر قانونی قرار دیدیا گیا اور ایک بار پھر امریکہ کے فیصلے کو پوری قوت کے ساتھ مسترد کردیا گیا۔ مشرقی القدس کی بابت کہا گیا کہ یہ خودمختار فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنا رہیگا۔ اسکی سیاسی اور قانونی حیثیت تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش پورے مشرق وسطی پر منفی اثرات  پڑیں گے۔ القدس سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا۔
عرب قائدین نے اسرائیل کے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ اس رویئے سے دو ریاستی حل سبوتاژ ہوجائیگا۔ عالمی برادری سے بین الاقوامی قانونی قراردادوں پر عملدرآمد کے مطالبے کا اعادہ کیا گیا۔
عرب قائدین نے کہا کہ گولان پر اسرائیل کی بالادستی تسلیم کرنے کا امریکی اعلان ہر لحاظ سے غلط ہے۔  یہ  بین الاقوامی قانون کیخلاف بغاوت کی ایک شکل ہے۔ گولان  شام کا علاقہ ہے اور رہیگا۔ اسرائیل اس پر غاصبانہ قبضہ کئے ہوئے ہے۔
 عرب قائدین نے عالمی برادری سے مسجد  اقصی کے خلاف اسرائیلی خلاف  ورزیاں بند کرانے کیلئے اپنا کردارادا کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔
عرب سربراہوں نے عرب ممالک کے اندرونی امور میں ایرانی مداخلت کو مسترد کردیا ، مداخلت کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ وہ تمام عرب ممالک سے اپنے جنگجو اور ملیشیا واپس بلالے۔
 عرب قائدین نے لیبیا کے ریاستی اداروں اور 4فریقی مکالمے کی حمایت کی جبکہ دہشتگردوں کی بیخ کنی کیلئے  لیبیا کی حکومت کو بھرپور تعاون کا بھی یقین دلایا۔
عرب رہنماؤں نے دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ دہشتگردی کی مشترکہ تعریف کی جائے اور واضح کیا جائے کہ دہشتگردی کا کسی مذہب، کسی ملک اور کسی قوم سے کوئی تعلق نہیں۔ دنیا بھر  میں انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے اسلام کی تصویر مسخ کرنے کی کوششوں پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔
عرب رہنماؤں نے طنب صغری، طنب کبری اور ابو موسی جزائر پر متحدہ عرب امارات کی بالادستی کی حمایت کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ  تینوں جزیروں کا مسئلہ  پرامن طور پر حل کرنے کیلئے امارات سے براہ راست مذاکرات کرے یا اس تنازع کو عالمی عدالت انصاف کے توسط سے حل کرائے۔
 

شیئر: