Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وہ تصاویر جو اُلّو کے بارے میں آپ کے خیالات بدل دیں گی

 

اُلّو ایک ایسا پرندہ ہے جس کا نام اکثر اس وقت لیا جاتا ہے جب کسی کو کم عقل یا بےوقوف کہنا مقصود ہو۔ کسی سے بھی کوئی غلطی سرز ہوجائے تو جھٹ سے اسے الّو سے تشبیہ دے دی جاتی ہے۔ الّو کے بارے جس قدر منفی تاثرات قائم ہیں شاید ہی کسی اور پرندے یا جانور کے لیے قائم ہوں یہاں تک کہ اسے نحوست کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

عرب اورایشیائی ممالک میں تو اس پرندے کو پسند ہی نہیں کیا جاتا مگر مغربی ممالک میں اسے حکمت و دانش کی علامت سمجھاجاتا ہے، قدیم یونانی تہذیبوں میں اس حوالے سے کئی روایات ملتی ہیں۔

سعودی فوٹوگرافر فیصل ہجول نے اپنی خوب صورت فوٹوگرافی سے اس پرندے کے عمومی تاثر کو کافی حد تک بدلنے کی کوشش کی ہے۔ فیصل ہجول کی ان تصاویر میں الّو کی خوب صورتی اور وضع قطع ابھر کر سامنے آئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ الّو ایک نایاب پرندہ ہے۔
یہی نہیں بلکہ یہ تصاویر الّو کے انسان دوست پرندہ ہونے کی بھی دلیل ہیں۔
سعودی عرب کے شہر قطیف میں رہنے والے فیصل ہجول شوقیہ فوٹوگرافر ہیں۔ اُلو کے ساتھ اپنی قریبی دوستی کے حوالے سے فیصل ہجول نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ ’پہلی مرتبہ جب میں نے مادہ الّو کو دیکھا تو اس نے اپنے گھونسلے میں انڈا دے رکھا تھا۔ میں نے وہاں کیمرہ لگا دیا، اس کے مقام کو خفیہ رکھا تا کہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچے اور پھر اس کی تصاویر بنائیں۔‘

فیصل نے بتایا کہ وقت کے ساتھ وہ پرندہ بھی مجھ سے مانوس ہونے لگا یہاں تک کہ میں اس کے بچوں کو ہاتھ میں اٹھانے لگا۔ اس طرح مجھے مزید قریب سے تصاویر لینے کا موقع مل گیا۔میں نے اس کے ساتھ5 ماہ گزارے ہیں اور اس سے متعلق نحوست اور بدشگونی کے حوالے سے میرا نظریہ یک سر تبدیل ہو چکا ہے۔‘
الّو کی زندگی کے حوالے سے بتاتے ہوئے فیصل ہجول کا کہنا تھا کہ ’مادہ الّو بچوں  کی پرورش کی ذمہ دارہوتی ہے جب کہ نر اُلّو گھونسلے سے دور رہ کر بچوں کے لیے خوراک کا بندوبست کرتا ہے۔ یہ سلسلہ پرورش کے پورے عرصے تک جاری رہتا ہے۔‘
فیصل ہجول نے اپنی اس فوٹوگرافی کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ ’الّو کی خوب صورت تصاویر کے ذریعے میں اس خوب صورت پرندے کے متعلق لوگوں کے خیالات اور رائے تبدیل کرنے کا خواہش مند ہوں۔‘

شیئر: