پاکستان کے وزیراعظم عمران خان شنگھائی تعاون تنظیم کے 19 ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے کرغزستان کے دارالحکومت بشکک میں موجود ہیں جس میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، چین کے صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سمیت عالمی رہنما شریک ہیں۔
افتتاحی اجلاس کے آغاز سے قبل آنے والے سربراہان مملکت اور حکومت کا باضابطہ تعارف کرایا گیا۔ نام پکارنے میں سربراہ مملکت یا حکومت ہال میں داخل ہوتے ہیں اور پھر اپنی اپنی نشست پر جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔
اس تعارفی تقریب میں دیکھا یہ گیا کہ وزیراعظم عمران خان ہال میں داخل ہونے کے بعد اپنی نشست پر جا کر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد جب ان کا نام پکارا گیا تو انہوں نے کھڑے ہو کر اور دل پر ہاتھ رکھ کر شکریہ ادا کیا اور دوبارہ اپنی نشست پر براجمان ہو گئے۔
اس دوران ہال میں موجود دیگر شرکا کھڑے رہے اور آنے والے مہمانوں کا تالیاں بجا کر استقبال کرتے رہے۔ وزیراعظم عمران خان کے اس اقدام کی مخالفت اور حق میں سوشل میڈیا پر بحث کا آغاز ہو گیا اور تحریک انصاف کے حامیوں اور مخالفین میں دلائل اور جوابی دلائل کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
حیدرعباس نامی ٹوئٹر صارف نے کانفرنس کے اجلاس کی فوٹیج شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان ایک بار پھر رسومات کو نظر انداز کرتے ہوئے۔
مشہور کارٹونسٹ صابر نذر نے ٹویٹ کیا کہ 'عمران کیوں کھڑا ہو۔ یہ ہینڈسم ہے، ورلڈ کپ جیتا ہے۔
نیوز نیشن نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ وزیراعظم عالمی رہنماؤں کے جمع ہونے پر بیٹھے رہے۔
نائلہ عنایت نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ' وہ آئے، وہ بیٹھے، وہ کھڑے ہو گئے، جلنے والے کہیں گے کہ وزیراعظم عمران خان کو آداب کا علم نہیں، میں کہوں گی کہ وہ ابھی بھی ہینڈسم ہیں'۔
رویندر سنگھ روبن نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'پروٹوکول توڑنا پاکستان کے وزیراعظم کی عادت بن گئی ہے، کانفرنس کے تعارفی سیشن میں عمران خان کا رویہ متکبرانہ تھا۔ اس سے قبل او آئی سی اجلاس کے موقع پر بھی عمران خان کو شاہ سلمان کو نظر انداز کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔'
احمد علی نے ٹویٹ کیا کہ ' اگر وزیراعظم پروٹوکول نہیں جانتے تو یہ کوئی بڑا ایشو نہیں،یہ ہمارے سفارت کاروں کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بریف کریں کہ انہیں کیا کرنا ہے۔ یہ شرمناک ہے۔'
اس پر آتش نامی ٹوئٹر ہینڈل سے جواب آیا کہ ' نہیں، انہوں نے کوئی پروٹوکول نہیں توڑا، پروٹوکول ذہنی غلامی اور چھوٹے لوگوں کے لیے ہوتے ہیں، ایک لیڈر اپنا پروٹوکول خود بناتا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے 19 واں اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر ولامیر پوٹن،چینی صدر شی جن پنگ اور کرغزستان کے صدر سے ملاقاتیں ہوئیں تاہم انڈین وزیراعظم نریندر مودی سے ان کی علیک سلیک نہیں ہوئی۔
سب سے مزیدار ٹویٹ مہرو نامی صارف نے کیا 'انہوں نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ 'وہ لڑکا کھڑا ہو جو بانویں کا ورلڈ کپ جیتا تھا۔'
اس حوالے سے اردو نیوز نے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان سے رابطہ کیا اور ان کا موقف معلوم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس میں غلطی میزبان ملک کی ہے۔ کرغزستان نے اس اجلاس کے لیے مناسب انتظامات نہیں کیے کیونکہ وہاں پہلے کبھی اتنا بڑا اجلاس نہیں ہوا اور نہ ہی انہوں نے مکمل بریفنگ دی۔
سابق سفارت کار کا کہنا تھا کہ پروٹوکول میں وزیراعظم یا سربراہ حکومت اپنے سٹاف پر انحصار کرتا ہے، لہٰذا وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری کا بھی یہ فرض تھا کہ وہ ان کے ساتھ رہتے اور میزبان ملک کے حکام کے ساتھ رابطے میں رہتے۔
انہوں نے کہا کہ دراصل وزیراعظم عمران خان کے حاسد ان کی ہر بات میں کیڑے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں ورنہ ایسے واقعات تو سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کے دور میں بھی ہوتے رہے ہیں۔