مصنف کے مطابق سی آئی اے نے ترک انٹیلیجنس کی اطلاعات کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا۔
ترکی کے انسداد دہشت گردی کے سابق سربراہ محمد ایمور نے اپنی کتاب ’ڈسائفر‘ میں دعوٰی کیا ہے کہ انہیں 9/11 طیارہ حملوں کا علم واقعے سے 40 دن قبل ہی ہو گیا تھا۔ انہوں نے اس کی اطلاع امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کو بھی دی تھی تاہم سی آئی اے حکام نے اس اطلاع کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔
ترک مقامی اخبار ’ڈیلی صباح‘ کے مطابق محمد ایمور نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ انہیں طیارہ حملوں کی اطلاع منشیات کے ترک تاجر مصطفٰی سے ملی تھی۔
محمد ایمورکے مطابق ’ہم نے نہ صرف سی آئی اے کو ان حملوں کی اطلاع دی تھی بلکہ اپنے رفقائے کار کو بھی ان کے بارے میں خبردار کر دیا تھا تاہم کسی نے بھی ہماری رپورٹ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ اگر سی آئی اے کے افسران ہمارے انتباہ کو سنجیدگی سے لے لیتے تو ان ہزاروں افراد کی جان بچائی جا سکتی تھی جو نائن الیون کے حملوں میں ہلاک ہوئے۔‘
محمد ایمور نے اپنی کتاب میں مزید لکھا ہے کہ حملوں کی اطلاع دیتے ہوئے انہوں نے سی آئی اے کے حکام سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور ان سے انتہائی اہم مسئلے پر بات کرنے کا کہا تھا۔
’اس کے بعد یہ طے ہوا کہ سی آئی اے کے اہلکار دو روز بعد میرے گھر پر ملاقات کریں گے۔ دو اگست کو ایک خاتون میرے یہاں آئیں جنہیں میں پہلے سے جانتا تھا۔ ان کے ہمراہ ایک شخص بھی تھا جس کو میں نے پہلی مرتبہ دیکھا تھا۔ میں نے ترک تاجر مصطفیٰ سے کہا کہ وہ ہوٹل میں میرا انتظار کریں، ہو سکتا ہے کہ وہ آپ سے ملنا چاہیں۔ ہم نے سی آئی اے افسران سے ترک زبان میں بات کی اور انہیں اس حوالے سے اپنے تحفظات بھی بتائے۔‘
ایمور مزید لکھتے ہیں کہ سی آئی اے نے اس معاملے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لی، نائن الیون کے حملوں کے بعد سی آئی اے افسران نے ان سے کہا کہ وہ حملوں کی اطلاع دینے والے ترک تاجر سے کس طرح مل سکتے ہیں کیونکہ وہ طیارہ حملوں کے بعد الجھے ہوئے نظر آرہے تھے۔
ایمور کا کہنا ہے کہ ’میں نے سی آئی اے افسران کو صرف منشیات کے ترک تاجر کا نام بتایا تھا، تفصیلات نہیں دی تھیں کیونکہ میں اسے نقصان نہیں پہنچانا چاہتا تھا۔ پتہ نہیں کہ اب وہ کس حال میں ہے۔ میں نے اس کے بعد سے اس کو دیکھا ہی نہیں۔‘
ایمور نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا کہ سی آئی اے کے افسران نے نائن الیون حملوں کے بعد مصطفیٰ سے ملاقات کی تھی۔ 20 منٹ تک جاری رہنے والی اس گفتگو میں زبان نہ جاننے کی وجہ سے مصطفیٰ اور سی آئی اے افسران میں کوئی مؤثر بات چیت نہیں ہوئی۔
ایمور نے اپنی کتاب میں جاسوسی کے بہت سارے واقعات بھی رقم کیے ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق ترکی سے ہے۔ واضح رہے کہ محمد ایمور دہشت گردی کے مضمون سے متعلق تین کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔