Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی وزیراعظم کی اہلیہ پر ’سرکاری کھانے‘ کا جرم ثابت

وزیراعظم نیتن یاہو کی اہلیہ کے خلاف اس مقدمے کا آغاز 2018 میں ہوا (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی ایک عدالت نے وزیراعظم نیتن یاہو کی اہلیہ کو کھانے کے لیے سرکاری فنڈ استعمال کرنے کا مجرم ٹھرایا ہے۔
وزیراعظم کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کو دوسرے فرد کی غلطی سے فائدہ اٹھانے کا قصوار قرار دیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کی اہلیہ نے ’پلی بارگین‘ کے تخت جرم قبول کی جس کے بعد عدالت نے انہیں صرف جرمانہ اور ہرجانہ ادا کرنے کی سزا دے دی۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عدالت کی جانب سے ان کو ہدایت کی گئی کہ وہ جرمانے اور ہرجانے کی رقم ادا کریں۔
سارہ نیتن یاہو کو پلی بارگین کے تحت دس ہزار شیکل (2800 ڈالرز) کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے، عدالت کی جانب سے ان کو کہا گیا ہے کہ ریاست کو 45000 شیکل (12،552 ڈالرز) واپس کریں۔
اسرائیلی وزیراعظم کی 60 سالہ اہلیہ جرمانے کی رقم نو اقساط میں ادا کریں گی۔


اسرائیلی وزیراعظم اور ان کی بیوی (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو کی اہلیہ کے خلاف اس مقدمے کا چالان جون سنہ 2018 میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ سارہ پر چالان میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے سرکاری فنڈ سے ایک لاکھ ڈالرز کی مالیت کا کھانا آرڈر کیا تھا اور اس حقیقت کو چھپایا تھا کہ ان کی رہائش گاہ پر کھانا پکانے کے لیے ایک ملازم ہے۔
وزیراعظم بیورو کے سابق ڈپٹی چیف ایزرا سیڈوف نے بھی اپنا جرم تسلیم کیا ہے۔
ایزرا سیڈوف کھانے کا آرڈر کرنے کے جرم میں شریک تھے۔ وہ دس ہزار شیکل جرمانہ ادا کریں گے۔ ایزرا کمیونٹی کے لیے 120 گھنٹوں کی رضا کارانہ خدمات بھی پیش کریں گے۔
وزیراعظم نیتن یاہو کی اہلیہ کے وکیل یوسی کوہن کے مطابق اس کیس کا مقصد وزیراعظم نیتن یاہو کو نیچا دکھانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’میری موکلہ سنجیدہ اور اہمیت کی حامل سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہے جس میں اعلیٰ افسران اور سیاستدانوں کی میزبانی اور تواضع بھی شامل ہے۔‘

شیئر: