آج بات کرتے ہیں وزیر اعظم کے حالیہ دورہ امریکہ کے بارے میں، جسے مکمل کر کےعمران خان جب ایئرپورٹ پر پہنچے تو ان کا ایسے استقبال کیا گیا جیسے وہ کوئی بہت بڑا کارنامہ سرانجام دے کر لوٹے ہوں، خود عمران خان کو بھی یہ کہنا پڑگیا کہ ’ایسا لگ رہا ہے جیسے میں امریکہ کا دورہ کر کے نہیں بلکہ ورلڈ کپ جیت کر لوٹا ہوں۔‘
عمران خان کا دورہ امریکہ کافی لحاظ سے بہت اہم ہے۔ اس دورے کے آغاز ہی میں ہم نے دیکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کی بہت تعریف کر رہے تھے اور عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کر رہے تھے۔
دونوں نے ایک دوسرے کو گریٹ لیڈر قرار دیا۔ اس دورے کے دوران دونوں نے میڈیا کے بارے میں بھی بہت گفتگو کی اور ٹرمپ نے بھی میڈیا پر تنقید کی، لیکن یہاں ایک بہت بڑا فرق ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ میڈیا پر تنقید تو کر سکتے ہیں، لیکن کسی ٹی وی چینل کو بند نہیں کر سکتے، کسی صحافی کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں نہیں ڈال سکتے، تاہم پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کی حکومت کسی بھی وقت کسی بھی ٹی وی چینل کو بند بھی کر سکتی ہے اور کوئی اسے کچھ کہہ بھی نہیں سکتا۔ تو اس لحاظ سے دیکھا جائے تو عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ گریٹ لیڈر ہیں، زیادہ بااختیار ہیں، زیادہ طاقتور ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ ان کے سامنے کیا چیز ہیں۔
مزید پڑھیں
-
حامد میر کا تجزیہ: کیا ڈی چوک دوبارہ آباد ہونے جا رہا ہے؟Node ID: 426231