Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھڑ سواری سعودی لڑکیوں میں بھی مقبول

سعودی عرب میں گھوڑا پالنے پر ماہانہ 36 سو ریال خرچہ آتا ہے۔ فوٹو بشکریہ مکہ اخبار
’شوق دا کوئی مول نیئں پنجابی کی یہ کہاوت سعودی لڑکیوں نے گھڑ سواری کا شوق پورا کر کے سچ ثابت کر دی۔
سعودی عرب میں لڑکیوں کے لیے گھڑ سواری کا شوق بڑا مہنگا ہے۔ گھوڑوں کو پالنے پر لمبے چوڑے اخراجات آتے ہیں۔ اصطبل میں ایک گھوڑا رکھنے کا ماہانہ خرچ 1200، چارے کا خرچ 600، گھوڑے کی نشست کا خرچ 300، ڈاکٹر کا خرچ 500 اور دیکھ بھال کرنے والے کا خرچ 500 ریال آتا ہے۔
مکہ اخبار کے مطابق سعودی عرب میں گھڑ سواری کا شوق لڑکیوں میں دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ لڑکیاں گھڑ دوڑ کے مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں اور کئی ایک نے خود کو  بہترین گھڑ سوار ثابت کر کے انعامات بھی جیت لیے ہیں۔

دعا فیض نے بتایا کہ وہ 2010 سے گھڑ سواری کا شوق پورا کر رہی ہیں۔ فوٹو بشکریہ مکہ اخبار

دعا فیض نامی گھڑ سوارلڑکی نے اپنے شوق کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس نے گھڑ سواری کا پہلا مقابلہ 2018ء میں جیتا۔ امیرہ نورہ یونیورسٹی ریاض نے خواتین کے درمیان گھڑ دوڑ کے پہلے مقابلے کا انتظام کیا تھا۔ اس کی سرپرستی گھڑ دوڑ کی سعودی تنظیم نے کی تھی اور شہزادی فہدہ بنت محمد اس ٹورنامنٹ میں شریک ہوئی تھیں۔
دعا فیض نے بتایا کہ وہ 2010 سے گھڑ سواری کا شوق پورا کر رہی ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ گھوڑا پالنا اور اس پر سواری کرنا کافی مہنگا شوق ہے۔
دعا فیض کہتی ہیں کہ ’گھوڑا پالنے کا مطلب ہے کہ اس کے لئے اصطبل، چارے، وٹامنز اور جانوروں کے ڈاکٹر کا انتظام کیا جائے۔ صفائی کا اہتمام کیا جائے اور گھوڑے کی نگرانی کا بھی بندوبست کیا جائے ۔ایک گھوڑا پالنے پر ماہانہ خرچ کم از کم 36 سو ریال آتا ہے۔‘
دعا فیض نے مزید بتایا کہ مجھے گھڑ سواری کا شوق دیوانگی کی حد تک ہے۔ گھوڑا بہت ہی پیارا اور شاندار پالتو جانور ہے۔ ’الحمدللہ میں اب تک گھڑ سواری کے 18مقابلوں میں شرکت کر کے پہلی پوزیشن جیت چکی ہوں۔ میری زندگی کا سب سے بڑا مقابلہ شہزادی فہدہ انٹرنیشنل ٹورنامنٹ تھا، یہ امیرہ نورہ یونیورسٹی نے منعقد کیا تھا۔ اس میں 70 گھڑ سوار خواتین شریک ہوئی تھیں ۔‘

سعودی عرب میں لڑکیوں کے لیے گھڑ سواری کا شوق بہت مہنگا ہے۔ فوٹو بشکریہ مکہ اخبار

دعا فیض نے بتایا کہ وہ سعودی نیشنل ڈے کے جشن پر گھڑ سواری کے پہلے کارواں میں شریک ہوئی تھیں۔ ’یہ خواتین تک محدود تھا ۔ میں نے اس میں شاندار کامیابی حاصل کی تھی ۔‘
دعا فیض نے بتایا کہ وہ اونٹوں کی دوڑ کے پہلے مقابلے میں بھی حصہ لے چکی ہیں۔
ایک اور گھڑ سوار لڑکی خلود عطیہ نے گھڑ سواری کے شوق کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہترین شوق ہے، اس سے جسمانی اور ذہنی فائدے ہوتے ہیں۔ ’اس سے انسان کو جو خوشی اور لطف حاصل ہوتا ہے اسے بیان کرنا آسان نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے گھڑ سواری کے شوق سے صبر، جرات اور خود اعتمادی سیکھی۔ ’مجھے اس کی بدولت اپنے ٹارگٹ پر پوری توجہ دینے کا ملکہ بھی حاصل ہوا۔ اس سے جسم کی انتہائی سخت اور مشکل ورزش ہوتی ہے۔‘

شیئر: