پاکستانی حکام نے سماجی رابطوں کے ویب سائیٹس فیس بک اور ٹویٹر کی جانب سے کشمیر کے حوالے سے پاکستانی صارفین کے ٹویٹ اور سٹیٹس اپڈیٹ کرنے پر مبینہ طور پر اکاؤنٹس کو معطل کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اتوار کو پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف عفور کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا کہ کشمیر کی حمایت میں بولنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے ان اکاونٹس کی بندش کا معاملہ فیس بک اور ٹویٹر انتظامیہ کے سامنے اٹھایا ہے۔
Pakistan authorities have taken up case with Twitter & Facebook against suspending Pakistani accounts for posting in support of Kashmir. Indian staff at their regional Headquarters is the reason. Please post in reply suspended accounts that you know.
— Asif Ghafoor (@peaceforchange) August 17, 2019
آصف غفور کے مطابق ان اکاؤنٹس کی بندش کی وجہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کے علاقائی ہیڈکوارٹرز میں انڈین ملازمین کام کر رہے ہیں۔۔
انہوں نے پاکستانی شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ایسے اکاؤنٹس کی تفصیلات انہیں بتائیں جو فیس بک یا ٹویٹر نے معطل کیے۔
ان کی اس ٹویٹ کے جواب میں صارفین اپنے اور اپنے جاننے والوں کے ان اکاؤنٹس کی تفصیلات شئیر کر رہے ہیں جنہیں مبینہ طور پر کشمیریوں کی حمایت کرنے کی وجہ سے معطل کیا گیا۔
اس کے ساتھ پاکستانی صارفین سوشل میڈیا اکاؤنٹس معطل کیے جانے پر تشویش کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
ایک ٹویٹر صارف احمد کھوکھر کے مطابق وہ اب تک چھ سے سات اکاؤنٹس گنوا چکے ہیں اور فروری میں پلوامہ حملے کے بعد ان کے دو اکاؤنٹس معطل ہوئے ہیں۔
سر جی ویسے تو 6 سے 7 اکاونٹس گنوا چکا ہوں۔ لیکن پلوامہ کے بعد 2 اکاونٹس سسپنڈ ہوئے اور اس بلیک ڈے کے بعد بھی مکار انڈینز نے اپنا وار جاری رکھا اور ہمارے بے شمار بہن بھائیوں کے اکاونٹس سسپنڈ کروا دئیے گئے@axmadkhokhar
— Ahmad Khokhar (@elected_pm) August 18, 2019
انہوں نے ٹویٹ کی کہ ’پلوامہ واقعے کے بعد سے ’ہمارے بے شمار بہن بھائیوں کے اکاونٹس بند کروا دیے گئے۔‘
انجم کیانی نام کے ایک ٹویٹر صارف نے میجر جنرل آصف غفور کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’مجھے یہ تشویش ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے کام کرنے والے انڈین ملازمین غیر جانبداری سے کام کرنے کے بجائے انڈیا کو غیر منصفانہ طور پر فائدہ دے رہے ہیں جبکہ پاکستان کا نقطہ نظر سنسر کیا جا رہا ہے۔
My concern is that Indian origin moderators on various SM platforms are not implementing T&C fairly and as result giving India unfair advantage on SM whereas censoring Pakistans narrative.This has been the perception for a number of yrs & the situ has got worse @jack @Twitter
— Anjum Kiani (@AnjumKiani) August 18, 2019
ان کے مطابق گذشتہ کئی سال سے ایسا ہے اور اب حالات مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔
سمیعہ بھٹی نامی ٹویٹر ہینڈل نے ڈی جی آئی ایس پی آر کو جواب دیا کہ ’اس کے باوجود کہ کشمیر پر بات کرنے کی وجہ سے بہت سے اکاؤنٹس کو ڈاون کیا جا رہا ہے مگر سوشل میڈیا پر انڈین پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیا جاتا ہے۔
اسکے باوجود کہ کشمیر پہ بات کرنے کی وجہ سے بہت سے اکاوئنٹس کو ڈاون کیا جا رہا ہے مگر سوشل میڈیا پہ بھارتی پروپیگنڈئے کا منہ توڑ جواب دیا جاتا ہے
منسٹری آف کمیونیکیشن کے ساتھ مل کر اس معاملے کو اٹھا رہے ہیں جس سے بہتری آئے گی pic.twitter.com/GRPjaJ6KJi— سمعیہ بھٹی (@samiyabh) August 17, 2019