Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر کی حمایت کرنے والے اکاؤنٹس بند

آصف غفور کے مطابق پاکستانی حکام نے اکاونٹس کی بندش کا معاملہ فیس بک اور ٹوئٹر انتظامیہ کے سامنے اٹھایا ہے۔
پاکستانی حکام نے سماجی رابطوں کے ویب سائیٹس فیس بک اور ٹویٹر کی جانب سے کشمیر کے  حوالے سے پاکستانی صارفین کے ٹویٹ اور سٹیٹس اپڈیٹ کرنے پر مبینہ طور پر اکاؤنٹس کو معطل کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اتوار کو پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف عفور کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا کہ کشمیر کی حمایت میں بولنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے ان اکاونٹس کی بندش کا معاملہ فیس بک اور ٹویٹر انتظامیہ کے سامنے اٹھایا ہے۔
 آصف غفور کے مطابق ان اکاؤنٹس کی بندش کی وجہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کے علاقائی ہیڈکوارٹرز میں انڈین ملازمین کام کر رہے ہیں۔۔
انہوں نے پاکستانی شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ایسے اکاؤنٹس کی تفصیلات انہیں بتائیں جو فیس بک یا ٹویٹر نے معطل کیے۔
ان کی اس ٹویٹ کے جواب میں صارفین اپنے اور اپنے جاننے والوں کے ان اکاؤنٹس کی تفصیلات شئیر کر رہے ہیں جنہیں مبینہ طور پر کشمیریوں کی حمایت کرنے کی وجہ سے معطل کیا گیا۔
اس کے ساتھ پاکستانی صارفین سوشل میڈیا اکاؤنٹس معطل کیے جانے پر تشویش کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
ایک ٹویٹر صارف احمد کھوکھر کے مطابق وہ اب تک چھ سے سات اکاؤنٹس گنوا چکے ہیں اور فروری میں پلوامہ حملے کے بعد ان کے دو اکاؤنٹس معطل ہوئے ہیں۔
انہوں نے ٹویٹ کی کہ ’پلوامہ واقعے کے بعد سے ’ہمارے بے شمار بہن بھائیوں کے اکاونٹس بند کروا دیے گئے۔‘
انجم کیانی نام کے ایک ٹویٹر صارف نے میجر جنرل آصف غفور کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’مجھے یہ تشویش ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے کام کرنے والے انڈین ملازمین غیر جانبداری سے کام کرنے کے بجائے انڈیا کو غیر منصفانہ طور پر فائدہ دے رہے ہیں جبکہ پاکستان کا نقطہ نظر سنسر کیا جا رہا ہے۔
 ان کے مطابق گذشتہ کئی سال سے ایسا ہے اور اب حالات مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔
سمیعہ بھٹی نامی ٹویٹر ہینڈل نے ڈی جی آئی ایس پی آر کو جواب دیا کہ ’اس کے باوجود کہ کشمیر پر بات کرنے کی وجہ سے بہت سے اکاؤنٹس کو ڈاون کیا جا رہا ہے مگر سوشل میڈیا پر انڈین پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بھی لکھا کہ ’منسٹری آف کمیونیکیشن کے ساتھ مل کر اس معاملے کو اٹھا رہے ہیں جس سے بہتری آئے گی۔‘
افتخار نقوی نام کے صارف نے 16 اکاؤنٹس کی فہرست شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ نئے اکاؤنٹس ہے جو کہ پرانے اکاؤنٹس معطل ہونے کے بعد بنائے گئے ہیں۔

شیئر: