پاکستان کے صوبے پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں پولیس کی حراست میں مبینہ طور پر اے ٹی ایم کی چوری میں ملوث ملزم کی ہلاکت پر ایس ایچ او، تفتیشی افسر اور اے ایس آئی کے خلاف قتل کے الزام میں ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے۔
پنجاب حکومت کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے پیر کے روز ایف آئی آر کی نقل اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کرتے ہوے رحیم یار خان کے سٹی اے ڈویژن کے ایس ایچ او، اے ایس آئی اور تفتیشی افر کے خلاف مقدمے کے اندراج کی تصدیق کر دی ہے۔
خیال رہے ہفتے کی رات کو پاکستان میں سوشل میڈیا پر بنک اے ٹی ایم مشین توڑنے والی وائرل ویڈیو میں موجود شخص، جس کی شناخت بعد میں صلاح الدین کے نام سے ہوئی تھی، کی مبینہ طور پر پولیس حراست میں موت واقع ہوئی تھی۔
مبینہ اے اٹی ایم چور کی پولیس حراست میں موت کی خبر میڈیا میں آنے کے بعد ڈاکٹر شہباز گل نے ٹویٹر کے ذریعے اتوار کے روز اطلاع دی تھی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس واقعے کا نوٹس لے کر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
پیر کو پولیس حراست میں ہلاک ہونے والے صلاح الدین کے والد نے ایس پی انوسٹی گیشن رحیم یار خان کو درحواست دی تھی کہ وہ زمیندارہ کرتے ہیں اور میڈیا کے ذریعے انہیں پتہ چلا کہ ان کے معذور بیٹے کو رحیم یار خان پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق ان کا بیٹا صلاح الدین ذہنی طور پر معذور ہے جس کی وجہ سے انہوں نے ان کے بازو پر ان کا نام اور ایڈریس کندہ کرایا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق انہوں نے رحیم یار خان پولیس سے ٹیلیفون کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہں پولیس نے کچھ نہیں بتایا۔ جس پر انہوں نے اپنے بھتیجوں کے ہمراہ رحیم یار خان آئے تو پتہ چلا کہ پولیس نے ان کے بیٹے کو کسی چوری کے مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔
درخواست کے مطابق ان کے بیٹے کو ایس ایچ او محمودالحسن، تفتیسی آفیسر سب انسپکٹر شفاعت علی اور اے ایس آئی مطلوب حسین نے دوران تفتیش تشدد سے ہلاک کر دیا ہے اور انہیں اطلاع دیے بغیر ان کا پوسٹ مارٹم بھی کرا دیا ہے۔
انہوں نے مذکورہ بالا پولیس اہلکاروں کے خلاف اپنے بیٹے کے قتل کی ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی۔
خیال رہے اتوار کو رحیم یار خان کے تھانہ سٹی اے ڈویژن کے ایس ایچ او محمود الحسن نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم کو سنیچر کی رات طبیعت خراب ہونے پر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں اس کی موت واقع ہوئی۔
ایچ ایس او نے بتایا تھا کہ ملزم کا نام اس کی کلائی پر ٹیٹو کی صورت میں صلاح الدین کندہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے بعد ملزم حوالات میں بھی عجیب و غریب حرکتیں کر رہا تھا۔ ’کبھی ساتھی حوالاتیوں پر تھوکتا اور کبھی پاگلوں کی طرح شور شرابہ کرتا۔‘
ایس ایچ او محمود الحسن نے ملزم کی گرفتاری کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ’30 اگست کو شاہی روڈ پر واقع نجی بنک کے منیجر نے تھانے میں شکایت درج کرائی کہ ان کی برانچ کی اے ٹی ایم مشین توڑی گئی ہے۔ اگلے دن ریلوے سٹیشن پر ملزم کو شور شرابہ کرتے ہوئے شہریوں نے پہچان لیا کہ اس کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے اور اسے پولیس کے حوالے کیا گیا۔‘
پولیس افسر نے بتایا کہ ملزم کی عمر 35 سال کے لگ بھگ تھی اور ابتدائی دو گھنٹے اس نے خود کو گونگا ظاہر کیا جب تفتیش کے لیے سپیشل ایجوکیشن والوں سے مدد چاہی تو اس نے بولنا شروع کیا۔ ’ملزم نے بتایا کہ وہ گم ہو جاتا ہے اس لیے کلائی پر نام تحریر کیا گیاہے‘
خیال رہے ملزم صلاح الدین کی فیصل آباد کے ایک بینک کے اے ٹی ایم سے مبینہ طور پر کارڈ چوری کرتے ہوئے تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ ویڈیوں میں ملزم نے اے ٹی ایم مشین کھول کر اندر سے کارڑ نکال کر سی سی ٹی وی کیمرے کی طرف دیکھ کر منہ چڑایا تھا۔