سعودی عرب کو یقین ہے کہ ان حملوں کے پیچھے ایران ہے۔(فوٹو: عرب نیوز )
سعودی عرب کے وزیرمملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیرنے کہا ہے کہ آرامکو حملے کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ایران کو مناسب جواب دینے کے لیے تمام آپشنز پر غور کیا جائے گا۔
عرب نیوز اور العربیہ نیٹ کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا آرامکو کی دو تنصیبات پر ڈرونز اور کروز میزائل سے ہونے والے حملوں کی تحقیقات جلد مکمل کرلیں گے ۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب کو یقین ہے کہ ان حملوں کے پیچھے ایران ہے۔ حملے کے مقام کی نشاندہی میں اقوام متحدہ مدد کرتا رہا ہے۔‘
سعودی وزیر مملکت نے کہا کہ ہم بین لاقوامی حمایت کو متحرک کرنا چاہتے ہیں۔ سفارتی، معاشی اور فوجی آپشنز پر غور کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
الجبیرنے مزید کہا کہ سفارتی محاذ پر بھی کام کر رہے ہیں۔ خطے میں ایرانی مداخلت سے پیدا ہونے والے عدم استحکام کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔
ایک سوال پر عادل الجبیرکا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا موقف جامع ہے۔ ایران نے حزب اللہ اور حوثی ملیشیا کو بیلسٹک میزائل فراہم کیے۔ان بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے ہی حوثیوں نے مملکت پر حملے کیے ہیں۔
ایک اور سوال پر سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ نے کہا کہ ایران کی کوشش ہے کہ جوہری ہتھیار وں کی تیاری کے لیے عائد پابندیوں کو کسی طرح ختم کرایا جائے ۔ ایران جوہری معاہدے میں عائد ہتھیاروں کی پابندی ختم کرانے کی کوشش میں ہے۔
یاد رہے کہ ریاض میں گزشتہ ہفتے پریس کانفرنس کے دوران بھی عادل الجبیرنے کہا تھا کہ اگر تحقیقات سے ثابت ہوا کہ توقع کے مطابق آرامکو تیل تنصیبات پر حملوں کا ذمہ دار ایران ہے تو سعودی عرب اپنے جواب کے طور پر مناسب اقدامات کرے گا۔
سعودی عرب اس سے قبل بھی کہہ چکا ہے کہ اب تک کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران ملوث ہے اور حملوں کے لیے ایران کے ہتھیار استعمال کیے گئے تھے تاہم تہران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
عادل الجبیرکا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب حملوں کے جواب میں ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے اپنے اتحادیوں سے مشاورت کر رہا ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے سعودی عرب کے مو¿قف کی تائید کرنے پر بھی زور دیا تھا۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں