کابینہ نے ہڑتالی اساتذہ کو تنخواہوں میں اضافے کی پیش کش کی ہے۔(فوٹو:روئٹرز)
اردن میں تنخواہوں میں اضافے کے لیے ایک لاکھ سے زائد اساتذہ کی ہڑتال چوتھے ہفتے میں داخل ہوگئی۔ سرکاری اسکولوں کے لاکھوں طلبہ ہڑتال سے متاثر ہیں۔
نیا تعلیمی سیشن شروع ہونے کے بعد سے اساتذہ احتجاج کر رہے ہیں ۔ تعلیمی شعبے میں یہ طویل ترین ہڑتال ہے۔
یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے بنیادی تنخواہ میں پچاس فیصد اضافے کا مطالبہ مسترد کیے جانے کے بعد ٹیچر ز ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی کال دی تھی۔
اساتذہ کا موقف ہے کہ سابق حکومت نے پانچ برس قبل تنخواہوں میں پچاس فیصد اضافے کا وعدہ کیا تھا اسے پورا نہیں کیا گیا۔
روئٹرز کے مطابق اردن کی کابینہ نے ملک گیر ہڑتال ختم کرانے کے لیے ہڑتالی اساتذہ کو تنخواہوں میں اضافے کی پیش کش کی ہے تاہم ٹیچرز کی یونین نے اسے مسترد کردیا۔
ہڑتال کے چوتھے ہفتے میں داخل ہونے پر اردن کے وزیر اعظم عمر الرزاق نے ٹیچرز کی تنخواہوں میں 6 سے 18 فیصد تک اضافے کا اعلان کیا ہے۔
اردنی وزیر اعظم نے کہا کہ اب وقت آگیا کہ طلبہ اسکول جائیں۔ انہوں نے امیدظاہر کہ ٹیچرز کی یونین حکومت کے اس فیصلے پر مثبت انداز میں غور کرے گی۔تنخواہوں میں مجوزہ اضافہ اگلے ماہ کے آغاز سے نافذ العمل ہوگا۔
اردنی ٹیچرز سنڈیکیٹ کے نائب سربراہ نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت یکطرفہ حل مسلط کر رہی ہے۔ یہ آمرانہ طریقہ کارہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ ہم روٹی کے یہ ٹکڑے حکومت کو عطیہ کرتے ہیں‘۔
حکومت کو خدشہ ہے کہ سرکاری شعبے کے ملازمین کی طرف سے تنخواہوں اور فوج سے ریٹائر افراد کو پنشن میں اضافے کے مطالبات معاشی استحکام کے لیے جاری کوششیں ناکام بنادیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اردن کے شاہ عبداللہ نے آرمی چیف آف اسٹاف کو حکم دیا ہے کہ وہ فوج کے کچھ ریٹائرڈ افراد کے لئے پنشن میں اضافے کی منظوری دیں ۔