وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کا بہانہ بنا کر انڈیا نہ صرف کشمیر میں تشدد بڑھا سکتا ہے بلکہ لائن آف کنٹرول کے اس طرف حملہ بھی کر سکتا ہے۔
سنیچر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ کشمیر کی صورتحال پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیریوں کے غصے کو سمجھ سکتا ہوں۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ’کشمیریوں کی مدد یا جدوجہد میں ان کی کی حمایت کی غرض سے جو بھی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ایل او سی پار کرے گا وہ بھارتی بیانیے کے ہاتھوں میں کھیلے گا۔‘
I understand the anguish of the Kashmiris in AJK seeing their fellow Kashmiris in IOJK under an inhumane curfew for over 2 months. But any one crossing the LoC from AJK to provide humanitarian aid or support for Kashmiri struggle will play into the hands of the Indian narrative -
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 5, 2019
واضح رہے کہ پانچ اگست کو انڈیا نے صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا تھا، جس کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انتظامیہ کی جانب سے کرفیو لگا دیا گیا تھا۔
کشمیر میں کرفیوں لگے ہوئے دو ماہ سے زیادہ ہو گئے ہیں۔
وزیراعظم نے ایک اور ٹویٹ میں انڈین حکومت کے اس بیانیے کا ذکر کیا جس کے ذریعے پاکستان پر اسلامی دہشت گردی کا الزام لگا کر ظالمانہ بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جائز جدوجہد سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ایل او سی پار کرنے سے ’بھارت کو مقبوضہ وادی میں محصور لوگوں پر تشدد بڑھانے اور جنگ بندی لکیر کے اس پار حملہ کرنے کا جواز ملے گا۔‘
a narrative that tries to divert from the indigenous Kashmiris' struggle against brutal Indian Occupation by trying to label it as "Islamic terrorism" being driven by Pakistan. It will give India an excuse to increase violent oppression of Kashmiris in IOJK & attack across LoC
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 5, 2019
کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیری رہنماؤں کو نظر بند کیا گیا اور وہاں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سروس بھی معطل کر دی گئیں۔
اس کے علاوہ کشمیری انتظامیہ کی جانب سے انڈیا کے اپوزیشن رہنماؤں کو کشمیر میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
گذشتہ ماہ کے آخر میں وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں شہریوں کی نقل و حرکت پر مزید پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔
پولیس نے سری نگر میں لوگوں کو نقل و حرکت محدود کرنے کے حوالے سے اعلانات بھی کیے۔
پاکستان کے وزیراعظم نے خطاب میں عالمی برادری کو متنبہ کیا تھا کہ وادی کشمیر میں کرفیو اٹھنے کے بعد ’خون کی ہولی‘ کھیلی جائے گی۔
مزید پڑھیں
-
’ہر کشمیری کے پاس افسوسناک کہانی ہے‘Node ID: 435296
جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے بعد امریکہ نے انڈیا پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں لگائی گئی پابندیاں اٹھائے اور گرفتار کیے گئے افراد کو رہا کرے۔
وزیراعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں زور دیا تھا کہ امریکہ کشمیر کا مسئلہ حل کروانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں