ہزاع المنصوری کی انٹرنیشنل سپیس سٹیشن سے واپسی کے بعد میڈیا گفتگو۔ فوٹو۔گلف نیوز
متحدہ عرب امارات کے خلا نورد ہزاع المنصوری نے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن سے واپسی کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا سے گفتگو کی ہے۔ ان کے ساتھ روس کے خلا باز ایلکسے اوچین بھی موجود تھے۔
گلف نیوز کے مطابق پریس کانفرنس کا اہتمام روس کے دار الحکومت ماسکو کے یوری گیگرین خلائی ٹریننگ سنٹر سٹارز سٹی میں کیا گیا جہاں ہزاع نے اپنے خلائی مشن کے بارے میں صحافیوں کو بریف کیا۔
پریس کانفرنس کے دوران ہزاع نے کہا ہے کہ ’خلائی مشن کی تکمیل پر مجھے فخر ہے اور یہ ایک اچھا آغاز ہے۔ بے شک میں اپنے ملک کا پہلا خلاباز ہوں، میں نوجوانوں کے ساتھ یہ تجربہ شیئر کروں گا اور امید ہے کہ امارات کی نئی نسل قطاروں کی شکل میں خلا بازی کے شعبے میں دلچسپی کا اظہار کرے گی۔‘
انہوں ن کہا ہے کہ ’ہم جس بھی میدان میں داخل ہوتے ہیں وہاں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ انسان کی بہتری کے لیے خلائی شعبے میں ہمارا کام جاری رہے گا۔‘
اپنے مشن کا ذکر کرتے ہوئے ہزاع نے بتایا ہے کہ ’میر ا مقصد یہ بھی تھا کہ آئندہ نسلوں کے لیے رول ماڈل بنوں جو آگے کی جانب دیکھ رہے ہیں۔‘
ہزاع نے کہا ہے کہ مشن سے قبل، درمیان اور آخر میں انہوں نے خلائی سائنس کے بارے میں 16 علوم کا مطالعہ کیا۔ صفر کشش ثقل کے ماحول میں انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کی شراکت میں 6 قسم کے مطالعات اس میں شامل تھے۔
ہزاع کا کہنا تھا کہ ’میں 8 دن کے خلائی سفر کے بعد تیزی کے ساتھ زندگی کے معمولات کی جانب آگیا ہوں اور مکمل صحت مند ہوں۔‘
امارات کے محمد بن راشد خلائی مرکز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ خلا سے واپسی کے بعد ہزاع المنصوری کا مکمل میڈیکل چیک اپ اور ٹیسٹ جمعہ 11 اکتوبر کو مکمل ہو جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ان کی امارات واپسی کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔
واضح رہے کہ عرب دنیا میں اس سے قبل سعودی عرب کے شہزداہ سلطان بن سلمان اور شام کے محمد فارس خلائی سفر کر چکے ہیں لیکن وہ کم وقت کے باعث خلاء میں سائنسی تجربات نہیں کر سکے۔ اس مشن میں پہلی مرتبہ کسی عرب ملک کے خلا باز نے سائنسی تجربات کئے جو اسے منفرد بناتا ہے۔ اس سائنسی مشن کا مقصد تھا کہ صفر کشش ثقل میں انسانی دل پر اثرات اور توازن کو برقرار رکھتے ہوئے معمول کے مطابق جسمانی حرکات پر قابو رکھنا تھا جبکہ اس سے قبل کم وقت کے خلائی مشن میں دستیاب معلومات محدود تھیں۔
ہزاع نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آئندہ نسلوں کے لیے خلائی شعبے میں کامیابیاں حاصل کرنے میں عرب خطے کو منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔آئندہ 20 برس میں سائنسی شعبے میں مزید ترقی کے دروازے کھولنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔اس مشن کے بعد نئی نسل ہزاع المنصوری کے متعلق بات کرنے لگی ہے۔
ہزاع المنصوری 3 اکتوبر 2019ء کو سویوز ایم ایس۔12 کے ذریعے 8 دن کے سفر کے بعد زمین پر واپس پہنچے تھے جہاں انہوں نے بہت سے تجربات کے ساتھ "Science in Space"کے نام سے خلائی سائنسی تحقیقاتی مشن مکمل کیا۔
قبل ازیں ہزاع المنصوری نے ماسکو کے سٹارز سٹی میں واقع یوری گیگرین خلائی تحقیقات مرکز میں ماہرین سے متعدد علوم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر حنان السویدی کی زیرنگرانی طبی معلومات حاصل کیں۔
ہزاع عرب خطے کے پہلے خلا باز ہیں جنہوں نے اس طرح کے تحقیقاتی مشن میں حصہ لیا جو کہ امارات کے خلا بازی کے پروگرام کا آغاز ہے۔ خلا بازی کے اس پروگرام کے لیے امارات کی ٹیلی مواصلات ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے مالی اعانت کی گئی۔
خلابازی کے لیے منصوبہ پر کام 2007 میں شروع کیا گیا تھا جو عرب دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ تھا جس کا مقصد امارات میں اس شعبے میں تحقیق اور ترقی میں مدد فراہم کرنا ہے تا کہ اس صنعت میں ترقی کے بعد دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا جا سکے۔