یمن کی آئینی حکومت اور جنوبی یمن کی علیحدگی پسند عبوری کونسل کے درمیان منگل کو ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید اور یمنی صدر عبدربہ منصور ہادی کی موجودگی میں معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب جی جان سے یمن کا اتحاد اور استحکام چاہتا ہے۔ ریاض معاہدے سے مطلوبہ سیاسی حل کے راستے کھلیں گے۔‘
سعودی ولی عہد نے یہ بھی کہا کہ ’ہم یمنی عوام کی امنگیں پوری کرنے اور سیاسی حل تک رسائی کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ہم نے یمنی فریقین کے درمیان اختلافات دور کرنے کی کوشش کی، ہمارا مقصد یمنی عوام کی مدد اور بیرونی طاقتوں کو یمن کے داخلی امور میں مداخلت سے روکنا ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/November/37251/2019/33333_1_0.jpg)
ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید نے کہا کہ ’یمنی فریقین کو صف بستہ کرنے اور ریاض معاہدہ کرانے کے لیے کلیدی کردار ادا کرنے پر برادر ملک سعودی عرب کی عظیم الشان ثالثی کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ہماری دلی آرزو ہے کہ یمن کے چپے چپے پر امن و سلامتی کا دور دورہ ہو اور یمنی عوام امن، استحکام اور ترقی کی نعمتوں سے مالا مال ہوں۔‘
امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا کہ ریاض معاہدہ صحیح معنوں میں تاریخی معاہدہ ہے۔ انہوں نے صدر عبدربہ منصور ہادی کی حکومت کی مدد کے سلسلے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پرعزم فیصلے اور فیصلہ کن کردار کا خاص طور پر تذکرہ کیا۔
I appreciate the great efforts made by Saudi Arabia in unifying the Yemeni people and its pivotal role in bringing about the Riyadh Agreement. We sincerely wish that peace and prosperity prevail and that Yemenis enjoy security, stability and development. pic.twitter.com/P1qsu1Ydqd
— محمد بن زايد (@MohamedBinZayed) November 5, 2019
فریقین کے درمیان اصولی معاہدہ کئی روز قبل طے پا گیا تھا اور منگل کو اس پر دستخط کی رسم ادا کی گئی۔
معاہدے میں کیا ہے؟
ریاض معاہدے میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ تمام فریقین سعودی عرب کی زیر قیادت عرب اتحاد کے ذریعے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی بغاوت کچلنے کے لیے مل کر جدوجہد کریں گے۔ القاعدہ اور داعش تنظیموں کا مل کر مقابلہ کیا جائے گا۔
![](/sites/default/files/pictures/November/37251/2019/2222.jpg)
ریاض معاہدے میں اس امر کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ جنوبی یمن کی عبوری کونسل کو حتمی سیاسی حل کی مشاورت کے لیے سرکاری وفد میں شامل کیا جائے گا۔
یہ بھی طے پا گیا ہے کہ یمن کی نئی حکومت زیادہ سے زیادہ 24 وزرا پر مشتمل ہو گی۔ وزراء کا انتخاب متعلقہ شعبے کے لیے مہارت کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ صدر ہادی، وزیراعظم اور دیگر سیاسی فریقین کے ساتھ مل کر وزراء کا تقرر کریں گے۔
کابینہ کے 50 فیصد قلمدان جنوبی عبوری کونسل کو دیے جائیں گے۔ کابینہ کی تشکیل معاہدے پر دستخط کے 45 دن کے اندر اندر ضروری ہو گی۔
ریاض معاہدے میں یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ یمنی حکومت معاہدے پر دستخط کے زیادہ سے زیادہ سات روز کے اندر یمن کے عارضی دارالحکومت عدن منتقل ہو جائے گی اور سرکاری کام عدن ہی سے انجام دے گی۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں