’صاحبان اقتدار کی طرف سے آنکھیں بند نہیں رکھیں گے‘
’صاحبان اقتدار کی طرف سے آنکھیں بند نہیں رکھیں گے‘
منگل 19 نومبر 2019 13:18
جاوید اقبال کے بقول جب کسی کو پکڑا جاتا ہے تو وہ کہنا شروع ہو جاتا ہے کہ سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے
پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے نیب کے چیئرمین جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی کسی سے ذاتی دشمنی یا دوستی نہیں اور جو کرے گا وہ بھرے گا۔
منگل کو اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ کسی سے ڈیل ہو گی نہ ڈھیل، جنہوں نے نیب لاز بھی نہیں پڑھے وہ بھی نیب پر تنقید کر رہے ہیں۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ صاحبان اقتدار کی طرف سے آنکھیں بند رکھیں گے۔
جاوید اقبال کا مزید کہنا تھا کہ وائٹ کالر کرائم اور دوسرے کرائمز میں زمین آسمان کا فرق ہے، شروع لاہور سے ہوتا ہے، کراچی سے ہوتا ہوا خلیجی ریاستوں تک جاتا ہے، اس لیے یہ کہنا کہ نوے روز کے اندر کام ہو ممکن نہیں ہے۔
’کردار کشی کرنے، دھمکیاں اور لالچ کا کوئی فائدہ نہیں، میں عمر کے اس حصے میں ہوں کہ کسی قسم کے سمجھوتے یا سرنڈر کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، میں گھبرانے والا نہیں، جو نیب کے ریڈار پر آتا ہے اسے نیب اچھا نہیں لگتا‘۔
جاوید اقبال کا مزید کہنا تھا کہ جب کسی کو پکڑا جاتا ہے تو وہ کہنا شروع ہو جاتا ہے کہ سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، نیب کسی سے انتقام کیوں لے گا۔ نیب کو کسی سے غرض نہیں، غرض ہے تو پاکستان سے اور اس کے عوام سے۔
’ماں کی گود میں بچہ اس لیے تڑپ تڑپ کر مر جاتا ہے کہ اسے کتے کے کاٹے کی ویکسین نہیں ملتی، ایسی صورت میں کیا حکومت سے نہیں پوچھا جائے گا، جس کے ہاتھ میں بجٹ تھا، انتظام کیوں نہیں کیا۔ جو صوبے کا کارڈ استمعال کرتے ہیں کر لیں اس سے نیب کی کارروائیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا‘
انہوں نے کہا کہ پوچھا جاتا ہے کہ نیب نے بی آر ٹی کے حوالے سے کیا کیا، اس بارے میں عدالت سٹے آرڈر ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ حکم امتناع ختم ہو جائے، ریفرنسز کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔
’کسی نے کچھ کیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی نہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کچھ لوگوں کو زکام بھی ہو جائے تو وہ لندن چلے جاتے ہیں کیا باقی لوگ انسان نہیں ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ غلط تنقید سے کسی کا قد بڑا نہیں ہوتا، ساتھ یہ بھی بتائیں کہ کیا کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ نیب یکطرفہ کارروائیاں کر رہا ہے جبکہ نیب کی جانب سے اس کی سختی سے تردید کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ اکتوبر میں کاروباری شخصیات کی فوج کے سربراہ سے ملاقات ہوئی تھی جس میں کراچی کی کاروباری شخصیات کے مطابق ان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ والی ملاقات میں ملک کی موجودہ معاشی و اقتصادی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
کاروباری شخصیات نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بزنس کمیونٹی کے خلاف کی جانے والی کاررو
ائیوں کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا اور ایک کمیٹی بنانے پر بھی اتفاق ہوا جس کی اجازت کے بغیر نیب کاروباری شخصیات کو گرفتار نہیں کر سکے گا۔
اس ملاقات کے دو دن بعد نیب کے سربراہ جاوید اقبال نے کہا تھا کہ ان کا ادارہ اب ٹیکس اور بینک ڈیفالٹ سے متعلق کوئی معاملہ نہیں دیکھے گا بلکہ یہ کیسز اب ایف بی آر اور سٹیٹ بینک کو بھیجے جائیں گے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں