اب سے 40 برس قبل 1979 میں دنیا بھر سے دس لاکھ کے قریب مسلمان حج کے لیے مکہ مکرمہ میں موجود تھے۔ یہ مسلمانوں کا مقدس ترین مقام ہے۔
20 نومبر 1979 کی صبح فجر کی اذان کے بعد مسجد الحرام کے اطراف اور دور دراز سے حجاج کرام مسجد کے صحن میں موجود تھے۔ان میں کچھ مقامی بھی تھے۔
ان کے ذہنوں میں عبادت کے سوا کچھ نہ تھا مگر اس دن ایک ایسا سانحہ پیش آیا جو کسی کے وہم و گمان تک میں نہ تھا۔ پوری مسلم دنیا سکتے میں آگئی۔
صبح سوا پانچ بجے امام کعبہ شیخ محمد السبیل نے نماز فجر ختم کی تو صحن میں پہلی گولی چلنے کی آواز آئی۔
مسجد الحرام کے صحن میں شیخ محمد السبیل کے پیچھے موجود دو غیر مسلح پولیس گارڈز نشانہ بنے۔
افراتفری پھیل گئی اور نمازی منتشر ہونے لگے۔ کچھ نے مسجد سے نکلنے کی کوشش کی تو تین مسلح حملہ آوروں نے دروازے بند کردیے اور انہیں آگے کی طرف دھکیل دیا۔
اسی دوران روایتی لباس پہنے ایک شخص نے مائیکروفون لیا اور احکامات دینے شروع کیے۔ میناروں پر چلو۔ سنائپرز پوزیشن لیں۔ دروازے بند کرو۔ یہ مسلح افراد کا سرغنہ جھیمان العتیبی تھا۔
پھر اس نے مائیکروفون کسی دوسرے شخص کے حوالے کردیا اور جو کچھ اس نے کہا اس نے امام مسجد سمیت وہاں موجود تمام لوگوں کو حیرت زدہ کردیا۔ ما ئیکرو فون پر احکامات دینے والے محمد بن عبداللہ القحطانی نے خود کو مہدی منتظر کے طور پر پیش کیا تھا۔
عرب نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق واقعہ کے عینی شاہد امام کعبہ شیخ محمدالسبیل نے بتایا ’مسلح حملہ آوروں کو اس طرح حرم شریف میں دیکھ کر حکمت عملی سے کام لیا اور خود کو ان کی نظروں سے چھپانے میں کامیاب ہو گیا۔‘
’ہجوم کی آڑ میں نکل کر ادارے کے دفتر کی جانب گیا جہاں سے ٹیلی فون پر ادارہ امور حرمین کے اس وقت کے نگران اعلیٰ شیخ ناصر بن حمد الراشد کو ٹیلی فون کیا اور بتایا کہ کیا ہورہا ہے۔ فون کا ریسیور اٹھا لیا تاکہ وہ گولیوں کی آوازیں سن سکیں۔‘
اس سانحہ کے 40 برس مکمل ہونے پر سعودی نیوز چینل ’الاخباریہ‘ نے حرم شریف پر قبضے کی تصاویر پہلی مرتبہ جاری کی ہیں۔ عرب نیوز، سی این این سمیت عرب ویب سائٹس نے رپورٹیں بھی شائع کی ہیں۔
سعودی سرکاری نیوز چینل الاخباریہ کا دعویٰ ہے کہ جاری کی جانے والی تصاویر اس کی اپنی ہیں۔ تصاویر میں مسجد الحرام پر قبضہ کرنے والے عناصر اور سعودی سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی دکھایا گیا ہے۔
الاخباریہ کی تصاویر میں وہ منظر بھی دیکھا جاسکتا ہے جب سعودی رائل گارڈز کی بکتر بند گاڑیاں جھیمان العتیبی کی زیر قیادت قبضے کو ختم کرانے کے لیے آ رہی ہیں۔
ان تصاویر میں جھیمان العتیبی کی وہ تصاویر بھی ہیں جب اسے سعودی رائل گارڈز نے گرفتار کیا تھا۔ حرم مکی پر قبضے میں شریک جھیمان کے ساتھیوں اور خود اس کو سزائے موت دینے کے بعد کی تصاویر بھی موجود ہیں۔
گرفتار ہونے والوں میں جھیمان العتیبی شامل تھا۔ جسے 9 جنوری 1980 کو موت کی سزا دی گئی تھی جبکہ مہدی المنتظر کا دعویدار القحطانی سیکیورٹی آپریشن کے دوران ہلاک ہوگیا تھا۔
حرم شریف پر قبضے کی مہم کی قیادت جھیمان العتیبی اور اس کے داماد محمد بن عبداللہ نے کی تھی۔ یہ واقعہ شاہ خالد بن عبدالعزیز کے عہد اقتدار میں پیش آیا تھا۔ اس کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ حرم مکی میں جنازوں میں ہتھیار چھپا کر لائے گئے تھے۔
مسلح عناصر نے حرم مکی کے دروازے بند کردیے تھے۔ مسجد الحرام جانے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کرلی گئی تھی۔ سکیورٹی گارڈز کو ہلاک کردیا گیا تھا اور مسجد الحرام میں جگہ جگہ مورچہ بند ہوگئے تھے۔
بعض مسلح مسجد الحرام کے میناروں پر چڑھ گئے تھے جہاں سے وہ سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کررہے تھے۔ نمازی اور اعتکاف میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
4 دسمبر کو سعودی نیشنل گارڈز نے حرم مکی سے قبضہ ختم کرانے کے لیے بڑا آپریشن شروع کیا۔ چند گھنٹے جاری جاری رہنے والے آپریشن میں سنائپرز کا خاتمہ کردیا گیا۔ حرم مکی کا قبضہ ختم کراکے یرغمالیوں کو آزاد کرالیا گیا۔
فيديو | في ذكراه الأربعين.. من أوحى لجهيمان بفكرة احتلال الحرم وإقامة دولته المزعومة؟
ومن دفع البلاد إلى التشدد؟#حادثة_جهيمان#حادثة_اقتحام_الحرم#الإخبارية pic.twitter.com/s4Vii1ecPt— قناة الإخبارية (@alekhbariyatv) November 20, 2019
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 28مسلح عناصر مارے گئے۔ ان میں خود ساختہ مہدی منتظر محمد القحطانی شامل تھا۔ 17 سکیورٹی فورس کے اہلکار اور نمازی زخمی ہوئے۔ دیگرمسلح عناصر کو حراست میں لے لیا گیا۔
یاد رہے کہ مسجد الحرام پر قبضے کا واقعہ 20 نومبر 1979 کو پیش آیا تھا۔ 4 دسمبر 1979 کو قبضہ ختم کرالیا گیا تھا۔ سعودی سیکیورٹی فورسز نے قبضہ ختم کرنے میں اہم کردار اد کیا تھا۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں