ایرانی حکومت کے مطابق احتجاجی مظاہرے ’بیرونی دشمن‘ کی سازش تھی (فوٹو: اے ایف پی)
ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے مظاہرین کے خلاف ’بروقت کارروائی‘ کرنے پر مسلح افواج کو سراہا ہے اور ملک میں امن کی بحالی کا دعویٰ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران میں ریاستی میڈیا نے دکھایا ہے کہ ملک میں ’سازش کی شکست کی خوشی‘ میں حکومت کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئی ہیں لیکن ایران میں پانچویں دن بھی انٹرنیٹ بند رہا۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے مظاہروں میں متعدد افراد کی ہلاکت کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایران میں حالیہ مظاہروں کے دوران 100 سے زائد شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق مرنے والوں کی کل تعداد 200 کے قریب ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں چند روز قبل پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے باعث احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے اور اس دوران پولیس سٹیشنوں پر حملے ہوئے، پیٹرول پمپس کو آگ لگائی گئی اور دکانیں لوٹی گئیں۔
ایرانی حکومت کے مطابق یہ ’بیرونی دشمن‘ کی سازش تھی۔
ایران کے وزیر برائے مواصلات نے بدھ کو کہا تھا کہ ملک میں انٹرنیٹ کی بندش کے باعث پیسوں کے آن لائن لین دین میں 90 فیصد کمی آئی ہے جبکہ بیرونی کاروبار کرنے والی کچھ ایرانی کمپنیوں کو عارضی طور پر بند ہونا پڑا۔
پاسداران انقلاب کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ایران کے لگ بھگ 100 شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مظاہرے مسلح افواج کی ’بروقت کارروائی‘ کی بدولت 24 گھنٹوں اور کچھ شہروں میں 72 گھنٹوں میں ختم کر دیے گئے تھے۔
پاسداران انقلاب کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ احتجاجی رہنماؤں کو تہران اور البرز میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور یہ کہ ان کی گرفتاری کی وجہ سے امن کی بحالی میں کافی مدد ملی ہے۔
حکام نے پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن میں چار سکیورٹی اہلکار اور ایک شہری شامل ہے۔
ایران کے خبر رساں ادارے اثنا کے مطابق واٹس ایپ اور انسٹا گرام کی سروس ایران کے جنوبی صوبے ہرمزگان میں بحال کر دی گئی ہے تاہم اس کی تصدیق فوری طور پر نہیں کی جا سکی۔