لندن برج پر چاقو کے وار سے دو افراد کو قتل کرنے والے شخص کی شناخت عثمان خان کے نام سے ہوئی ہے۔
حملہ آور عثمان خان کو موقع پر ہی برطانوی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 28 سالہ مجرم عثمان کو دہشت گردی کے جرم میں القاعدہ کے دیگر آٹھ افراد کے ساتھ جیل ہوئی تھی۔
ان ملزمان نے لندن سٹاک ایکسچینج کو اڑانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
انسداد دہشت گردی کے محکمہ پولیس کے سربراہ نیل باسو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجرم عثمان خان کو 2012 میں رہا کر دیا گیا تھا۔
عثمان خان کو آٹھ سال کی سزا ہوئی تھی۔ برطانوی عدالت نے ان کو طویل مدتی منصوبہ بندی کرنے اور پاکستان میں دہشت گردی کی تربیت لینے پر قصوروار ٹھرایا تھا۔
انسداد دہشت گردی کے محکمہ پولیس کے سربراہ نیل باسو نے کہا ہے کہ عثمان نے جمعے کی دوپہر کو فش مونگر ہال میں ایک تقریب میں شرکت کی تھی۔
’ہمیں یقین ہے کہ لندن برج تک پہنچنے سے پہلے حملے کی شروعات اس ہال سے شروع ہوئی تھی۔‘
جمعے کو ہونے والے واقعے کے بارے میں لندن پولیس کی جانب سے ٹوئٹر پر بیان جاری کیا گیا کہ ’پولیس کو دن 1 بج کر 58 منٹ پر اطلاع موصول ہوئی کہ لندن برج پر ایک شخص کی جانب سے چاقو کے وار سے لوگوں کو زخمی کیا گیا ہے۔‘
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ لندن برج پر کچھ افراد آپس میں لڑ جھگڑ رہے تھے جسے دیکھ کر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور پھر اس کے بعد وہاں فائرنگ ہوئی۔
برطانیہ کے انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ افسر نے اس واقعے کو ’دہشت گرد‘ حملہ قرار دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ’مشتبہ حملہ آور نے اپنے جسم کے ساتھ نقلی بم باندھ رکھا تھا۔‘
مزید پڑھیں
-
جاپان: چاقو سے حملے میں ایک طالبہ سمیت دو افراد ہلاک اور 17 زخمیNode ID: 421406
-
امریکی ریاست ورجینیا میں فائرنگ سے 12 افراد ہلاکNode ID: 421761
-
وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ، ایک شخص ہلاکNode ID: 434431
لندن پولیس کے مطابق ’لندن برج پر ایک چاقو بردار شخص لوگوں پر حملہ کر رہا تھا اور چند افراد نے حملہ آور کو گھیر بھی لیا تھا تاہم پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر حملہ آور کو فائرنگ کر کے مار دیا۔‘
’چاقو کے وار سے پانچ افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ ایک شخص کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔‘ میٹرو پولیٹن پولیس نے جمعے کی رات کو تصدیق کی کہ زخمی ہونے والے پانچ افراد میں سے دو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
پولیس کے مطابق ’ہلاک ہونے والے دونوں افراد عام شہری تھے جبکہ باقی تین زخمیوں کو ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ’چاقو بردار شخص لوگوں پر حملہ کرنا چاہتا تھا۔‘ فائرنگ کے بعد لندن برج کو سیل کر کے لندن برج کا سٹیشن بھی بند کر دیا گیا۔
برطانوی میڈیا نے بتایا کہ پولیس نے لندن برج کے اردگرد کی سڑکیں بھی بند کرا دیں۔
واقعے کے بعد وزیراعظم بورس جونسن نے ٹویٹ کی کہ ’انہیں لندن برج کے واقعے کے بعد صورت حال سے آگاہ رکھا جا رہا ہے۔ وہ پولیس اور ایمرجنسی سروسز کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے مشتبہ دہشت گرد حملے کے بعد فوری کارروائی کی۔‘
اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کا کہنا ہے کہ ‘ان کی ہمدردیاں واقعے کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔‘ انہوں نے بروقت کارروائی پر ایمرجنسی سروسز کا شکریہ ادا کیا۔
I want to thank the emergency services and members of the public for their immense bravery in responding to this suspected terrorist attack at London Bridge.
This is an appalling incident and all my thoughts are with the victims and their families.
— Boris Johnson (@BorisJohnson) November 29, 2019
انہوں نے دوسری ٹویٹ میں کہا کہ ’یہ ایک خوف ناک واقعہ ہے اور وہ اس حملے کا شکار بننے والوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ لندن میں نومبر کے مہینے میں ہی سونی میوزک کے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے جھگڑے میں دو افراد کو چاقو گھونپ دیا گیا تھا۔ لندن کے علاوہ مانچسٹر میں بھی چاقو سے حملے کے واقعات سامنے آئے تھے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں