Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منفرد اقامہ، کفیل کی معلومات اور آپ کے سوالات

 سعودی عرب کے قانون کے مطابق یہاں مقیم غیر ملکیوں کو رہائش پرمٹ جاری کیا جاتا ہے جسے اقامہ کہا جاتا ہے۔ فوٹو: سبق نیوز
سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی اقامے، ملازمتوں اور کفالت وغیرہ کے قوانین سے متعلق مختلف نوعیت کے سوالوں کے جواب چاہتے ہیں، تاہم مناسب رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے وہ ابہام کا شکار رہتے ہیں۔
اردو نیوز کی جانب سے ان سوالات کے جوابات دینے کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔
اس سلسلے کی پہلی تحریر میں ہم نے چند سوالات کو منتخب کیا ہے، ذیل میں آپ منفرد اقامے، کفیل کو کیسے جانیں اور آؤٹ پاس سے متعلق سوالوں کے جواب جان سکیں گے۔
 سعودی عرب کے قانون کے مطابق یہاں مقیم غیر ملکیوں کو رہائش پرمٹ جاری کیا جاتا ہے جسے اقامہ کہا جاتا ہے۔ اقامہ کی دو اقسام ہیں جن میں کمپنیوں کے ملازمین اور دوسرے انفرادی اقامہ یعنی ایسے سعودی جو انفرادی کاروبار کرتے ہیں یا اپنی گھریلو ضرورت کے مطابق بیرون ملک سے کارکن لانا چاہتے ہیں ایسے اقامے کو’فردی اقامہ‘ کہا جاتا ہے۔
حال میں سعودی عرب  بڑی تبدیلیوں  سے گز رہا ہے۔ ایوان شاہی سے غیر ملکیوں کو مراعات دیتے ہوئے اقامہ قانون میں مزید ترمیم کرکے ایک اور قسم کا اضافہ کیا گیا جسے ’اقامہ ممیزہ‘ یعنی منفرد اقامہ کا نام دیا گیا۔  
ایوان شاہی سے گذشتہ برس جاری ہونے والے اقامہ قانون کی شق نمبر m 106  کے مطابق ایسے غیر ملکی جو مملکت میں آزادانہ قیام کے خواہاں ہوں مگر وہ سعودی جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی ( ساجیا) میں رجسٹرڈ نہ ہوں انہیں یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ اگر چاہیں تو منفرد اقامہ حاصل کر سکتے ہیں۔ (زیر نظر مضمون صرف منفرد اقامہ حاصل کرنے کے طریقے کے بارے میں ہے)۔

حصول کا طریقہ

منفرد اقامہ حاصل کر نے کے لیے سعودی حکومت کی جانب سے ’مستقل اقامہ مرکز‘ قائم کیا گیا ہے۔ اقامہ مرکزکی ویب سائٹ  www.saprc.gov.sa   پر وزٹ کر کے درخواست اپ لوڈ کی جاسکتی ہے۔
مطلوبہ درخواست اور درکار دستاویزات اپ لوڈ کرنے کے 60 دن کے اندر اندر اقامہ سینٹر کی جانب سے مثبت یا منفی جواب موصول ہوجاتا ہے اگر درخواست قبول کر لی جاتی ہے تو آپ کو مطلوبہ فیس اداکرنا ہوگی۔
منفرد اقامہ مملکت میں پہلے سے مقیم افراد یا بیرون مملکت رہنے والے حاصل کر سکتے ہیں تاہم ان کے لیے شرائط مختلف ہیں۔ درخواست گزار کی عمر 21 برس سے زائد ہوناچاہئے۔
وہ افراد جو پہلے سے مملکت میں مقیم ہوں یا کبھی سعودی عرب میں رہ چکے ہوں وہ موجودہ یا سابقہ اقامہ نمبر درج کریں گے۔
کارآمد پاسپورٹ کی معلومات فارم میں درج کرنے کے علاوہ اس کی سکین کاپی جس میں پہلا صفحہ اور وہ تمام صفحات ہونے چاہیں جن پر سعودی عرب کی ویزہ سٹمپ کیا گیا ہو۔ ( گزشتہ 15 برس تک کا ریکارڈ اس دوران اگر درخواست گزار کسی بھی ویزے پر مملکت آیا ہو)
مملکت میں رہنے والوں کے لیے نیشنل ایڈریس (جوکہ محکمہ ڈاک میں رجسٹرڈ ہوتا ہے )
شادی شدہ ہونے کی صورت میں اہلیہ اور بچوں کی تفصیلات، ذاتی رنگین تصویر سفید بیگ گراؤنڈ والی 6*4 سائز کی۔

سعودی قانون کے مطابق مزدوروں کا حق ہے کہ وہ اپنے آجر سے ملاقات کریں۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

سعودی عرب میں ملازمت کرنے والے درخواست گزار کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے ادارے سے حاصل کی جانے والی ماہانہ تنخواہ کا سرٹیفکیٹ جسے چیمبر آف کامرس سے تصدیق کیا گیا ہوجمع کرائیں۔
اس کے علاوہ گذشتہ دو برس کا بینک ریکارڈ جس پر بینک کی مہر ثبت ہو۔ اگر سعودی عرب میں کسی قسم کی سرمایہ کاری کی ہو اس کی مصدقہ تفصیلات۔
کسی بھی مستند آڈیٹ فرم سے مالی حساب کی تصدیق شدہ کاپی جس میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہو کہ کتنی اور کہاں کہاں سرمایہ کاری کی گئی ہے یا حصص مارکیٹ میں کتنے شیئر خریدے گئے۔
اگر درخواست گزار نے کبھی کسی ادارے سے قرض لیا ہو تو اس کے بارے میں مصدقہ معلومات کی سکین شدہ کاپی منسلک کی جائے۔
تمام معلومات عربی یا انگلش میں واضح طور پر درج کریں یا اگر اپنی زبان میں دی گئی ہوں تو انہیں کسی مصدقہ ادارے سے ترجمہ کرانے کے بعد اپ لوڈ کیاجائے۔ 
مصدقہ کیریکٹر سرٹیفکیٹ جن میں اس امر کی  وضاحت موجود ہو کہ درخواست گزار کا ماضی جرائم سے بے داغ ہے۔ درخواست کے ساتھ مستند طبی ادارے سے معائنہ کی سند بھی منسلک کرنا ضروری ہے جو 6 ماہ سے زائد نہ ہو۔
قانون کے مطابق منفرد اقامہ مردو ں کی طرح خواتین بھی حاصل کر سکتی ہیں اگر وہ مقررہ شرائط پر پورا اتریں۔

 دوسرا سوال: نئے ویزے پر آیا ہوں اور کفیل کا علم نہیں 

مملکت میں قانون محنت کے مطابق ویزوں کا کاروبار کرنا جرم ہے اگر یہ بات ثابت ہو جائے تو مقامی شہری اور اس قسم کے کاروبار میں ملوث افراد کو مقررہ قانون شکنی پر سزا دی جاتی ہے۔ ویز ہ قانون کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے غیر ملکی کارکنوں کا حق ہے کہ وہ اپنے آجر سے ملاقات کریں یا اس کے مقررہ کردہ قانونی نمائندے سے براہ راست معاملات طے کر کے ورک ایگریمنٹ حاصل کریں۔
عام طور پر فردی ویزے پر آنے والے اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ ان کی تجرباتی مدت تین سے چھ ماہ ہوتی ہے اس دوران یہ سپانسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملازم کا اقامہ بنوائے۔ 

سعودی عرب میں ایشیائی ممالک کے مزدوروں کی تعداد زیادہ ہے۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

بعض حالات میں کفیل سے ملاقات ہونا ضروری بھی نہیں تاہم یہ کام کی نوعیت پر منحصر ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں جب کفیل یا اس کا نمائندہ دستیاب ہی نہ ہو اور اقامہ بھی نہ بنوایا گیا ہو تو ایسے غیر ملکیوں کو چاہئے کہ وہ اپنے سفارتخانے یا قونصلیٹ کے شعبہ ویلفئیر سے رجوع کر کے انہیں درخواست دیں اور اپنے مسئلے سے مطلع کریں۔
جمع کرائی جانے والی تحریری درخواست کی کاپی جس پر اہلکار کے دستخط ہوں اس بات کا ثبوت ہو گی کہ آپ نے اپنی ذمہ داری پوری کی جو بعد میں کسی بھی ہنگامی صورتحال میں معاون ثابت ہوتی ہے ۔

تیسرا سوال:  سفار تخانے سے آؤٹ پاس کا اجرا

مملکت میں قائم  سفارتخانے اس امر کے پابند ہیں کہ وہ ضرورت پڑنے پر اپنے ہم وطنوں کو آوٹ پاس جسے عارضی سفری دستاویز کہا جاتا ہے جاری کریں۔ آوٹ پاس کے اجرا میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
نوٹ: اگر آپ سعودی عرب میں مقیم ہیں یا وہاں روزگار،حج، عمرہ کے لیے جانا چاہتے ہیں اور آپ کے ذہن میں کوئی قانونی سوال ہے تو اس بارے میں آپ اردو نیوز کے فیس بک پیج پر ہمیں لکھ سکتے ہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: