سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے امریکی بحری اڈے پر سعودی طالبعلم کی فائرنگ سے تین افراد کے ہلاک ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت کی ہے۔
دوسری جانب سعودی شہریوں نے امریکہ میں بحری اڈے پر حملے کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے امریکیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر پنساکولا میں بحری اڈے پر حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بعدازاں حملہ آور کو گولہ مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
شاہ سلمان کا ٹرمپ سے رابطہ، سعودی طالبعلم کی فائرنگ کے واقعے کی مذمت
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ حملہ آور کی شناخت ہوگئی ہے۔ وہ ایک سعودی طالب علم ہے جو بحری اڈے پر تربیت حاصل کر رہا تھا۔
مزید پڑھیں
-
صدر ٹرمپ کی ’غیر محفوظ‘ ٹیلی فونک گفتگو کا انکشافNode ID: 446911
-
سعودی عرب انسانی تہذیبوں کا گہوارہNode ID: 446996
-
’پاکستانی سعودی عرب کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں‘Node ID: 447046
اس واقع کے بعد سوشل میڈیا پر ہیش ٹیک بنائے گئے، جن میں سب سے نمایاں عربی کا ہیش ٹیگ تھا، جس کے معنی ہیں ’فلوریڈا کا مجرم ہماری نمائندگی نہیں کرتا‘۔
عبداللہ ال نجیدی نام کے صارف نے ٹوئٹر پر لکھا، ’وہ سعودی عرب کی نہیں، صرف اپنے منحرف نظریے کی نمائندگی کرتا ہے۔ مجرم ہر مذہب اور ہر ملک میں ہوتے ہیں۔ وہ اپنی حرکات کا خود ذمہ دار ہے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا، ’سعودی عرب کے لوگ دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خلاف ہیں۔ ہم رواداری اور امن کا ساتھ دیتے ہیں۔‘
حماد المنصور نام کے صارف لکھتے ہیں، ’اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک جرم ہے، جو ہماری نمائندگی نہیں کرتا۔ ہم کبھی بھی، کہیں بھی، کسی قسم کی جارحیت کو مسترد کرتے ہیں۔ شاہ سلمان نے کہا ہے کہ یہ حملہ آور ہماری نمائندگی نہیں کرتا۔ میری ہمدردی امریکہ کے لوگوں کے ساتھ ہے۔‘
متوکل علی اللہ نامی صارف نے ٹویٹ کی ہے کہ سعودی اس گھناؤنے اور وحشیانہ اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔
لائنسر نام کے ہینڈلر سے ٹویٹ ہوی ہے کہ حملہ آور ایک مجرم تھا جو اسلام کی نمائندگی نہیں کرتا تھا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ امن،رواداری اور معاشرے میں مل جل کر رہنے کے لیے کام کیا ہے۔
ایک دوسرے ٹوئٹر صارف نے اس واقع کو ایک ’گھناؤنا جرم‘ کہا ہے۔
’ہم ہر ایسے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں جس میں بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں۔ ہر کسی کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس واقعے کا مذہب اور سعودی عرب سے کوئی تعلق نہیں۔ ہلاک ہونے والوں کے خاندان سے ہم تعزیت کرتے ہیں۔‘
مساعد الجاسر کی ٹویٹ کے مطابق حملہ آور ہمارے مذہب کی نمائندگی نہیں کرتا۔ ہمارے مذہب میں معصوم لوگوں کا قتل ممنوع ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ وہ ہماری حکومت اور ہمارے رہنماؤں کی بھی نمائندگی نہیں کرتا۔
مشعل الظریفی نے ٹویٹ کیا کہ ہماری حکوت عزم کے ساتھ شدت پسندی کے خلاف لڑ ہی ہے اور دنیا بھر میں امن کی حمایت کرتی ہے۔ یہ حملہ آور نہ ہماری اور ہمارے مذہب کی نمائندگی کرتا ہے۔‘
شاہ سلمان کا فائرنگ کے واقعے پر اظہار افسوس
شاہ سلمان بن عبد العزیز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے امریکی بحری اڈے پر سعودی طالبعلم کی فائرنگ سے تین افراد کے ہلاک ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت کی ہے۔
شاہ سلمان نے کہا ہے کہ ’مجھے انتہائی افسوس کے ساتھ یہ اطلاع ملی ہے کہ ایک سعودی طالبعلم نے مذموم اقدام کیا ہے جو سعودی عرب اور اس کے عوام کی کسی طور ترجمانی نہیں کرتا۔ سعودی عوام امریکہ کے لیے نیک جذبات رکھتے ہیں‘۔
بعد ازاں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے سعودی سکیورٹی اداروں کو ہدایت جاری کی ہے کہ امریکی بحری اڈے میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے امریکی حکام سے بھر پور تعاون کیا جائے۔
-
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں