یورپی یونین ، فرانس اور برطانیہ نے حملے کی مذمت کی ہے۔فوٹو: ای پی اے
عراق کے دارالحکومت بغداد میں مظاہرین پر مسلح افراد کے حملے میں مرنے والوں کی تعداد 25 ہوگئی ہے ۔
روئٹرز کے مطابق پولیس اور میڈیاکل ذرائع نے بتایا جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب بغداد کے تحریر اسکوائر کے قریب ہونے والے حملے میں 130 افراد گولیاں لگنے اورچاقو زنی سے زخمی ہوئے۔
حملہ آورں کا ہدف حکومت مخالف مظاہرین تھے۔ ہزارو ں عراقی کئی ہفتوں سے تحریر اسکوائر اور گرین زو ن کی طرف جانے والے تین اہم پلوں پر قبضہ کیے ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکلوں پر سوار حملہ آور مظاہرین پر خود کار اسلحے کے ذریعے گولیاں برساتے رہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلح حملہ آوروں کی شناخت نہیں کی جا سکی۔
ایک طبی اہلکار نے بتایا ’ حملے کے وقت سرکاری فوج ایک کلومیٹر دور تھی تاہم کوئی مداخلت نہیں کی گئی‘۔
العربیہ نیٹ کے مطابق مسلح افراد کے حملے کے باوجود مظاہرین نے حکومت مخالف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔
یورپی یونین ، فرانس اور برطانیہ نے مظاہرین پرحملے کی مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ جمعے کو امریکہ نے تین اہم عراقی لیڈروں پرپابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے عصائب اھل الحق نامی گروپ کے سربراہ قیس خزعلی ، اس کے بھائی لیث خز اور’الحشد‘کے سیکیورٹی اہلکار حسین فلاح اللامی کو بلیک لسٹ کیا گیاہے۔
ایک عراقی کاروباری شخصیت خمیس العیساوی پرعا ئد پابندیوں میں توسیع کی گئی ہے۔
محکمہ خزانہ کے مطابق جن عراقی لیڈروں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ انسانی حقوق کی سنگین پامالی، مظاہرین کے خلاف کریک ڈاﺅن اور ایران کے ساتھ روابط میں ملوث ہیں۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں