نوجوان جوڑے کی شادی فروری کے دوسرے ہفتے میں ہونا تھی اور منگنی کے بعد گذشتہ ایک سال سے شادی کی تیاریاں جاری تھیں۔
بچوں کی شادی سے قبل گھر سے فرار ہونے والے والدین اتوار کی رات کو پولیس کے سامنے پیش ہوئے۔
اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق سواتی نام کی خاتون نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ راکیش کے ساتھ اپنی مرضی سے بھاگی تھیں۔
تاہم ان کے شوہر جو اپنے والدین کے ہمراہ پولیس سٹیشن پہنچے تھے، نے انہیں ساتھ لے جانے سے انکار کر دیا جس کے بعد پولیس نے سواتی کو ان کے والدین کے ساتھ بھیج دیا۔
دوسری طرف کاروباری شخص راکیش کا بیان بھی انہیں جانے کی اجازت دینے سے پہلے قلمبند کر لیا گیا ہے۔
سب انسپیکٹر مہیندرا سنگھ کا کہنا ہے کہ ’ہم نے خاتون کے شوہر کو قائل کرنے کی بہت کوشش کی کہ وہ انہیں گھر لے جائیں مگر انہوں نے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی بہت بدنامی ہوئی ہے اور اب انہیں اس (معاملے) پر سوچنے کے لیے کچھ وقت چاہیے۔‘
انڈین ایکسپریس کے مطابق 25 سال قبل، دلہے کا باپ جو ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتا تھا تھا، کا ایک امیر خاندان کی لڑکی کے ساتھ محبت کا تعلق تھا۔ لڑکی کے گھر والے اس رشتے کے خلاف تھے اس لیے انہوں نے گجرات کے شہر ناوسری میں ایک نوجوان سے اس کی شادی کر دی۔
اخبار نے خاندانی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ راکیش (دلہے کا باپ) ایک سال قبل کسی رشتے دار کی فوتگی پر اس خاتون سے ملا۔ اس وقت دونوں کے بچے بڑے ہو چکے تھے اور اس شخص نے خاتون کی بیٹی کے لیے اپنے بیٹے کا رشتہ بھیج دیا۔
دونوں لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے سے ملے اور آٹھ ماہ پہلے ہی ان دونوں کی منگنی ہو گئی جس کے بعد شادی کی تیاریاں جاری تھیں۔
دونوں ہی خاندانوں کا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا رہتا تھا اور وہ جوڑا ایک دوسرے سے باقاعدگی سے ملاقات کرتا۔ وہ دونوں سوشل میڈیا پر بھی ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔
ناوسری پولیس نے بتایا ہے کہ سواتی نامی خاتون کے شوہر کو جب ان کے اس تعلق کا پتا چلا تو انہوں نے اپنی بیوی کو خبردار کیا تھا۔ تاہم دلہے کا باپ 10 جنوری کو دلہن کی ماں کے ساتھ فرار ہو گیا۔
دونوں خاندانوں نے ’گمشدگی‘ کی رپورٹ پولیس تھانے میں جمع کروا رکھی تھی۔