Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب میں میوزک اور فلموں کے نئے ادارے بنیں گے‘

کابینہ نے گیارہ نئے ثقافتی اداروں کے قیام کا فیصلہ جاری کیاہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی کابینہ نے گیارہ نئے ثقافتی اداروں کے قیام کا فیصلہ جاری کیاہے۔ ان میںمیوزک اور فلموں کے ادارے اور عجائب گھر شامل ہیں۔
منگل کو ریاض کے قصریمامہ میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کی ہے۔
کابینہ نے ادب، نشرواشاعت ، ترجمے، عجائب گھروں، تاریخی ورثے، فلموں، لائبریریوں، تعمیرات کے فنون ، ڈیزائن ، میوزک، تھیٹر،اظہار کے فن ، بصری فنون ، کھانے کے فن اور ملبوسات کے ادارے قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
ہر ادارے کی مجلس انتظامیہ کی تشکیل تک وزیر ثقافت کو تمام اداروں کی مجالس انتظامیہ کے چیئرمین کے اختیارات تفویض کیے ہیں۔

اجلاس کی صدارت خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کی ہے۔فوٹو: ایس پی اے

سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق وزیر اطلاعات ترکی بن عبداللہ الشبانہ نے اجلاس کے بعد ایس پی اے کو بتایا ’ کابینہ نے مسئلہ فلسطین کا جامع اور منصفانہ حل کرانے کے لیے جاری جدوجہد کی تائید و حمایت کا اعادہ کیا ہے‘۔
وزیر اطلاعات نے برادر فلسطینی عوام کی مدد اور تمام بین الاقوامی تنظیموں میں ان کی پشت پناہی سے متعلق سعودی عرب کی قائدانہ خدمات اور اس سلسلے میں 2002 کے دوران عرب امن منصوبے کا خصوصی تذکرہ کیا گیا۔
سعودی کابینہ نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان قیام امن کے لیے نیا جامع امن منصوبہ تیار کرنے کے حوالے سے امریکی حکومت کی مساعی پر قدرو منزلت کا اظہار کیا ہے۔
سعودی کابینہ نے واضح کیا ’ سعودی عرب مذاکراتی عمل کو متحرک رکھنے والی مساعی کی تائید و حمایت اس وجہ سے کررہی ہے تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کا ضامن منصفانہ اور پائدار حتمی حل حاصل کیاجاسکے۔
سعودی کابینہ نے اسلامی تعاون تنظیم میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس اور عرب وزرائے خارجہ اجلاس کے فیصلے کی حمایت دہراتے ہوئے کہا ’ مسئلہ فلسطین عربوں اور امت مسلمہ کے یہاں بنیادی مسئلہ تھا ہے اور رہے گا‘۔
تنازع کے حل کے لیے امن عمل سٹراٹیجک انتخاب ہے۔ اس کے تحت بین الاقوامی قراردادوں ، عرب امن فارمولے اور منظور شدہ بین الاقوامی بنیادوں کے مطابق دو ریاستی حل قابل قبول ہوگا‘۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ سعودی عرب نے آئندہ تین برس تک تمدنوں کے اتحاد کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی پروگراموں کی مالی مدد کی ہے۔ کابینہ اسے خوش آئند اقدام سمجھتی ہے۔ اس کی بدولت امن و سلامتی اور روا داری کے کلچر کے پرچار کے حوالے سے اقوام متحدہ کا مشن مضبوط ہوگا۔
’کثیر فریقی سفارتکاری مستحکم ہوگی۔ مذہبی مقامات کو تحفظ حاصل ہوگا۔ محبت اور امن کے پرچار میں سعودی عرب کا کردار آگے بڑھے گا۔نفرت اور تشدد کی مخالفت اور پرامن بقائے باہم کے مشن میں سعودی عرب کا حصہ شایان شان طریقے سے انجام پائے گا‘۔

شیئر: