Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 العلا میں ڈیزرٹ ایکس نمائش کی دھوم کیوں؟

نمائش سات مارچ 2020 تک جاری رہے گی۔  فوٹو: الشرق الاوسط
العلا کے تاریخی نخلستان میں ڈیزرٹ ایکس نمائش میں شائقین دلچسپی لے رہے ہیں۔ یہ سات مارچ 2020 تک جاری رہے گی۔ 
الشرق الاوسط کے مطابق العلا رائل اتھارٹی کے تعاون سے ہونے والی یہ سعودی عرب میں عصر حاضر کی پہلی منفرد نمائش ہے۔ یہ صحراﺅں میں جنم لینے اور عروج پانے والی تہذیبوں کی دریافت ہے۔ اس سے تہذیبوں کے درمیان مکالمے کو فروغ ملے گا۔
ڈیزرٹ ایکس نمائش کا تصور قابل دید دلکش قدرتی مقامات سے لیا گیا ہے۔
 شائقین صحرا کا نیا تصور لے رہے ہیں۔ ماضی میں خوشبویات کی قدیم شاہراہ سے سفر کرنے والے قافلوں، اس کے ثقافتی ورثے اورعصر حاضر میں عظیم الشان عمرانی نشاة نو کے حال کو اپنے اندا ز سے سمجھنے دیکھنے کی تحریک مل رہی ہے۔

 زہرة نے دھات سے مختلف سائز کے پرانے 600 ڈبوں سے ایک شاہکار تیار کیا ہے۔ فوٹو: الشرق الاوسط

ڈیزرٹ ایکس میں 14فن کاروں کے شاہکار پیش کیے جارہے ہیں۔ ڈیزرٹ ایکس کی دھوم سعودی عرب سے لیکر امریکی ریاست کیلیفورنیا تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ جدید فن کے توسط سے صحرا کی ثقافتوں اور معاشروں کو جوڑنے کی خوبصورت کوشش ہے۔
ڈیزرٹ ایکس نمائش دیکھنے کے لیے العلا کا رخ کرنے والوں میں سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کی شخصیات شامل ہیں۔
یہاں چٹانوں کے دلکش مناظردیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایک سکیم کے تحت فن کاروں کے شاہکار بھی سجائے گئے ہیں۔
العلا میں صدیوں کے قدرتی تغیرات ، آندھی، طوفان اور بارش سے پہاڑوں میں بننے والی عجیب و غریب شکلیں نظر آرہی ہیں۔ سنگ تراشی کے حیران کن نمونے بھی شائقین کو اپنی جانب متوجہ کررہے ہیں۔
ایک فن کار مہند شونو نے ’لاپتہ سڑک‘ کے عنوان سے زندگی کے نئے معنی نقشوں کے ذریعے تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ 

ڈیزرٹ ایکس میں 14فن کاروں کے شاہکار پیش کیے جارہے ہیں۔ فوٹو: الشرق الاوسط

 لاپتہ سڑک کے عنوان سے 300میٹر کے رقبے پر چٹانوں کے درمیان 56 ہزار پائپ بڑی نفاست اور خاص ترتیب کے ساتھ سلیقے سے بچھائے ہیں۔ دیکھنے سے لگتا ہے کہ روشنائی سے کاغذ پر کوئی نقشہ بنایا گیا ہے۔ 
ناصر السالم نے ’اما قبل‘ (جہاں تک اس سے قبل کی بات ہے) کے عنوان سے ماضی کو حال سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔
 اما قبل عربی حروف 9میٹر میں ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ یہ ایسے انڈر پاس کی شکل میں تحریر کیے گئے ہیں جو صحرا کے ایک انجانے مقام کو دوسرے ناقابل بیان مقام سے جوڑتا ہے۔
شیریں جرنے دھات کا دائرہ بنایا ہے۔ اس کا داخلی حصہ سنہرا ہے۔ یہ دو اونچی چٹانوں کے درمیان واقع ہے۔

ڈیزرٹ ایکس نمائش کا تصور قابل دید دلکش قدرتی مقامات سے لیا گیا ہے۔ فوٹو: الشرق الاوسط

زہرة الغامدی نے ’ومیض من الماضی‘ (ماضی سے چمک) کے عنوان سے نمائش میں شریک ہیں۔
 زہرة نے دھات سے مختلف سائز کے پرانے 600 ڈبوں سے ایک شاہکار تیار کیا ہے۔ یہ 80 میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اسے العلا کی جغرافیائی تصویر کا نام بھی دیا جاسکتا ہے۔
تیونس کے فنکار السید نے عربی رسم الخط حرو ف کی مدد سے وادی القری کے شاعر جمیل بن عبداللہ بن معمر کے اشعار تحریر کرکے العلا اس کے باشندوں اور شائقین سے اپنی محبت کا اظہار کیا ہے۔

زہرة الغامدی نے ’ومیض من الماضی‘ (ماضی سے چمک) کے عنوان سے نمائش میں شریک ہیں۔ فوٹو: الشرق الاوسط

راشد الشعسعی نے قدیم تمدن کی علامت اہرام اور جدید تمدن کے نشان تجارت کو جوڑنے کے لیے مختصر رنگین راہداری کے عنوان سے شاہکار ترتیب دیا ہے۔ 
عصر حاضر میں سامان کارگو کرنے کے لیے پلاسٹک کے نیلے ڈبے استعمال کیے جارہے ہیں۔ اسے انہوں نے اپنے شاہکار کا حصہ بنایا ہے۔
یاد رہے کہ العلا قدیم زمانے میں تاجروں کی اہم منزل ہوا کرتا تھا۔
 

شیئر: