Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پہلی ٹیسٹ ٹیم کا آخری کھلاڑی چل بسا

وقار حسن نے انڈیا کے خلاف دہلی میں ڈیبیو کیا تھا (فوٹو: کرک انفو)
پاکستان کی اولین ٹیسٹ ٹیم کے رکن اور سابق چیف سلیکٹر وقار حسن 87 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے ہیں۔
وہ 1932 میں انڈیا کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔
مڈل آرڈر بیٹسمین وقار حسن نے پاکستان کی طرف سے اپنا پہلا میچ 1952 میں انڈیا کے خلاف دہلی کے میدان پر کھیلا تھا۔
اپنی پہلی سیریز میں انہوں نے پانچ میچ کھیلے اور 44.62 کی اوسط سے رنز بناتے ہوئے پاکستان کے ٹاپ سکورر رہے۔
انھوں نے پاکستان کی طرف سے کل 21 ٹیسٹ میچ کھیلتے ہوئے 31.50 کی اوسط سے ایک ہزار 71 رنز بنائے۔ اپنے کیرئیر میں انہوں نے ایک سنچری اور چھ نصف سنچریاں بھی سکور کیں۔
وقار حسن 1960، 1970 اور پھر 1980 میں تھوڑے تھوڑے عرصے تک پاکستان کے چیف سیلکٹر بھی رہے۔
برطانوی صحافی کرسٹوفر مارٹن جینکنز نے ’ورلڈ کرکٹرز، ایک بائیوگرافیکل ڈکشنری (آکسفورڈ، 1996)‘ میں وقار کے بارے میں لکھا کہ ’وقار حسن ایک پرکشش سٹروک میکر اور مشکل صورت حال کے بہترین کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عمدہ فیلڈر تھے۔‘

وقار حسن نے امتیاز احمد کے ساتھ پاکستان کی پہلی ڈبل سنچری پارٹنرشپ قائم کی

نومبر 2012 میں ’دی کرکٹ منتھلی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے وقار حسن نے کہا تھا کہ ’اس سے مجھے بے حد اطمینان حاصل ہوتا ہے کہ میں نے ’پاکستان کا پہلا کھلاڑی‘ ہونے کے متعدد اعزاز اپنے نام کیے۔ میں ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں نصف سنچری بنانے والا پہلا کھلاڑی بنا، انگلینڈ میں پہلی نصف سنچری بنائی، پاکستان میں کھیلتے ہوئے پہلی نصف سنچری بنائی، ہوم ٹیسٹ میں دو نصف سنچریاں بنانے والا کھلاڑی بنا، حنیف محمد کے ساتھ پہلی سنچری پارٹنرشپ قائم کی اور 1955-56 میں امتیاز احمد کے ساتھ پہلی ڈبل سنچری پارٹنرشپ بنائی۔‘
وقار حسن بنیادی طور پر لاہور کے رہنے والے تھے مگر پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ میں نوکری کرنے کے لیے وہ 1945 میں کراچی منتقل ہوگئے تھے۔ پھر 1960 کی دہائی کے آغاز میں انہوں نے ٹیکسٹائل مشینری کا کاروبار شروع کیا۔

وقار حسن کراچی میں اپنا کاروبار کرتے تھے (فوٹو: سوشل میڈیا)

وقار حسن کے مطابق ’کاروبار شروع کرنے کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ 1960 میں ٹیسٹ ٹیم میں میری جگہ نہیں بن رہی تھی مگر بنیادی وجہ معاشی تھی۔ میں نے 27 سال کی عمر میں ہی اپنا کاروبار شروع کر لیا تھا کیونکہ میں نے عامر الہیٰ اور وزیر علی جیسے ساتھی کھلاڑیوں کو بہت اچھی زندگی گزارتے ہوئے نہیں دیکھا تھا۔‘
ان کی نماز جنازہ منگل کو مسجد شاہین ڈیفینس فیز 6 کراچی میں ادا کی جائیگی جبکہ تدفین بدھ کے روز ڈیفینس فیز 8 کے قبرستان میں ہوگی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں