Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی سینیٹر میں کورونا کی تصدیق، کل ہلاکتیں 14 ہزار

چین بیرون ملک سے وائرس سے متاثرہ افراد کے آنے پر فکرمند ہے (فوٹو: روئٹرز)
چین میں پیر کے روز کورونا وائرس کا کوئی نیا مقامی کیس رپورٹ نہیں ہوا تاہم حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے 39 افراد میں کورونا وائرس کی علامات پائی گئی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے چین کے قومی صحت کمیشن کے حوالے سے بتایا ہے کہ کورونا کے مرکز ووہان شہر میں مزید نو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
چینی حکومت نے اس وبا سے نمٹنے کے لیے فوری اور ہنگامی اقدامات کیے اور ووہان اور صوبہ ہوبئے کے 5 کروڑ 60 لاکھ افراد کو لاک ڈاؤن کیا اور دو ماہ بعد اب صورت حال یہ ہے کہ وہاں حیرت انگیز طور پر نئے کیسز کم ہو گئے ہیں اور پیر کے روز بھی صوبے میں وائرس کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔

 

صوبے میں سفری اور کام کی پابندیاں بھی آہستہ آہستہ کم کر دی گئی ہیں اور چینی صدر شی جن پنگ نے وبا پھوٹنے کے بعد رواں ماہ کے شروع میں پہلی مرتبہ ووہان کا دورہ بھی کیا۔
چین میں اگرچہ وبا کے اثرات کم ہوئے ہیں تاہم باقی دنیا اس پھیلتی وبا پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے۔
چین دیگر ممالک سے آنے والے افراد میں پائے جانے والے کورونا وائرس کی وجہ سے فکرمند ہے جو حالیہ ہفتوں میں 350 سے زائد ہو گئے ہیں۔
پیر کے روز رپورٹ ہونے والے 39 نئے کیسز میں سے 10 شنگھائی اور 10 دارالحکومت بیجنگ میں رپورٹ ہوئے۔
ملک کے کئی شہروں نے بیرون ملک سے آنے والے افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں اور اتوار کو ایوی ایشن حکام نے اعلان کیا کہ بیجنگ آنے والی تمام بین الاقوامی پروازوں کو دیگر شہروں کی طرف موڑ دیا جائے گا جہاں مسافروں کی سکریننگ کی جائے گی۔

جرمن چانسلر اینجلا مرکل قرنطینہ میں چلی گئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اے ایف پی کے مطابق چین میں کورونا وائرس کے 81 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار 270 ہے۔
دنیا میں کورونا وائرس سے اب تک 14 ہزار 400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں کورونا وائرس کی ابتدا میں چین کی جانب سے معلومات کی فراہمی میں عدم تعاون پر مایوسی ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ 'میں چین کے رویے کی وجہ سے تھوڑا پریشان ہوں۔ میں آپ کے ساتھ ایمانداری سے کہتا ہوں جتنا کہ میں صدر شی کو پسند کرتا ہوں اور چین کا احترام اور اسے سراہتا ہوں۔'

رینڈ پال پہلے امریکی سینیٹر ہیں جن میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جرمنی کی چانسلر اینجلا مرکل بھی قرنطینہ میں چلی گئی ہیں، ان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اینجلا مرکل نے قرنطینہ منتقل ہونے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کیونکہ جمعے کے روز انھوں نے جس ڈاکٹر سے ملاقات کی تھی ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
اتوار کے روز انہیں ایک نیوز کانفرنس کے بعد ڈاکٹر کے مثبت ٹیسٹ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
ان کی حکومت نے دو ہفتوں کے لیے گھر یا دفتر سے باہر دو افراد سے زیادہ کے اکھٹا ہونے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
ادھر اے ایف پی کے مطابق امریکی سینیٹر رینڈ پال میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان کے کئی ارکان میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے تاہم رینڈ پال پہلے امریکی سینیٹر ہیں جن میں اس مرض کی علامات پائی گئی ہیں۔

شیئر: